اسلام اور تسخیر کائنات
قرآن کریم نے جا بجا اس حقیقت کو واضح کیا ہے کہ اللہ نے یہ پوری کائنات انسان کے لئے پیدا کی ہے اور اس کے ذرے ذرے کو انسان کی خدمت میں لگا دیا ہے۔ سورۃ بقرہ میں قرآن کریم کا ارشاد ہے :” اللہ وہ ذات ہے جس نے زمین کی تمام چیزیں تمہارے لئے پیدا فرمائی ہیں”۔ اور سورۃ جاثیہ میں ارشاد ہے :” اور آسمان و زمین کی تمام چیزوں کو اللہ نے اپنی طرف سے تمہارے لئے مسخر کر دیا ہے ۔ بلا شبہ اس میں سوچنے والوں کے لئے بڑی نشانیاں ہیں۔”
ان آیات میں ایک اشارہ موجود ہے کہ جب اللہ نے کائنات کی تمام چیزیں انسان کے لئے پیدا کی ہیں تو انسان کا فرض ہے کہ وہ ان نعمتوں کو دریافت کرنے میں اپنی بساط کے مطابق کوشش کرے۔ کیونکہ اس کائنات میں جہاں بہت سی نعمتیں واضح ہیں وہاں بعض پوشیدہ بھی ہیں جن سے فائدہ اٹھانے کے لئے عقل و فکر اور محنت کی ضرورت ہے۔ ایک جگہ قرآن کریم کا ارشاد ہے۔ ” اللہ وہ ہے جس نے تمہارے لئے سمندر کو مسخر کر دیا تا کہ اس کے حکم سے اس میں کشتیاں چلیں ، اور تا کہ تم اللہ کا فضل تلاش کرو “۔
اس آیت میں سمندر کو مسخر کرنے کی وجہ یہ بیان کی گئی کہ انسان اس کے ذریعے اللہ کا فضل تلاش کرے ۔ بعض مفسرین نے فرمایا کہ اس آیت میں اللہ کا فضل تلاش کرنے سے مراد اللہ کی ان نعمتوں کی تحقیق و جستجو ہے جو اللہ نے سمندر میں پیدا فرمائی ہیں ۔ چنانچہ جدید سائنس کے انکشافات روز بروز اس حقیقت کو واضح کررہے ہیں کہ سمندر اور اس کی تہ میں جس قدر معدنی اور نباتی زخائر موجود ہیں اتنے خشکی میں بھی نہیں ہیں۔ پھر کئی مقامات پر قرآن کریم واضح اشارات کئے ہیں کہ انسان جیسے جیسے تحقیق کے میدان میں آگے بڑھتا جائے گا ، اس کائنات کی نئی نعمتیں اس کے سامنے آتی جائیں گی ۔ مثلا جہاں قرآن کریم نے انسانی سواریوں میں گھوڑوں اور خچروں کا تذکرہ کیا وہیں ایک لطیف اشارہ اس طرف فرما دیا ہے کہ آئندہ انسان کی سواری کے لئے ایسی چیزیں پیدا ہوں گی جو ابھی انسان کے علم میں نہیں آیئں ، ارشاد ہے:- ” اور اللہ نے تمہارے لئے گھوڑے ، خچر اور گدھے پیدا کئے۔ تاکہ تم ان پر سواری کرو، اور ( آئندہ) اللہ وہ چیزیں پیدا کرے گا جنیہں تم ابھی نہیں جانتے
اس موضوع پر قرآن و حدیث کے اور بہت سے ارشادات پیش کئے جاسکتے ہیں ، لیکن اگر ان چند آیتوں پر ہی غور کر لیا جاےْ تو ان سے یہ حقیقت روز روشن کی طرح واضح ہوجاتی ہے کہ تحقیق و جستجو ، تجربات و انکشافات کے ذریعے کائنات کی پوشیدہ قوتوں تک رسائی حاصل کرنا اگر صحیح نیت کے ساتھ صحیح طریقے پر ہو تو قرآن کریم کی نظر میں مذموم نہیں ، بلکہ مطلوب ہے،اور نہ صرف یہ کہ اسلام نے ایسے سائنٹفک تجربات پر کوئی پابندی نہیں لگائی بلکہ ان کی حوصلہ افزائی کی ہے۔اور یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں نے سائنس کے میدان میں اپنی جہد و عمل کے وہ گہرے نقوش چھوڑے ہیں جو رہتی دنیا تک انسانیت کی رہنمائی کریں گے۔