Skip to content
  • by

روح کی غذا آخر کیا؟

روح کی غذا آخر کیا؟
آج کے اس دور میں جہاں جاہلیت عروج پر ہے اس طرح مسلمانوں میں یہ بات مشہور ہے کہ روح کی غذا موسیقی ہے جوکہ انتہائی دکھ اور افسوس کی بات ہے کہ غیر مسلم تو غیر مسلم ہیں لیکن مسلمان بھی اس کو درست سمجھتے ہیں۔قرآن اور حدیث میں موسیقی سننے اور بجانے سے سختی سے منع کیا گیا ہے۔جو آج کا مسلمان اس کو معمولی سمجھ کر بے انتہا سنتا ہے اور بجاتا بھی ہے ۔یہ وہ مسلمان ہیں جو دوسرے غیر مسلموں کو سمجھانے آئے تھے جس کو بہترین امت کہا گیا ہےوہ آج اس سنگین جرم میں خود مبتلا ہیں ۔

روح کی غذا ایک ہی چیز ہے وہ ہے ذکرِ الٰہی ۔اللہ کا ذکر ہی روح کو اطمینان دیتا ہے ۔اللہ کی طرف سے نازل کردہ قرآن روح کی اصل غذا ہے ۔جس کو اللہ کے آخری رسول نے خود شفا ء اور ہر مسئلےکا حل قراردیا ہے ۔اللہ کے قرآن میں جو روح کی غذا رکھی گئی ہے وہ کسی گانے یہ موسیقی میں نہیں ہے۔گانے اور موسیقی بجانے والے اور سننے والے کا دل مردہ ہو جاتا ہے اور ان کے دل کو پھر قرآن سننےسے اطمینان حاصل نہیں ہوتا ہےاس لیے وہ قرآن کو پڑھنا چھوڑ دیتا ہےاور اللہ کا نا پسندیدہ بندہ بن جاتا ہے اور فتنوں میں مبتلا ہو جاتا ہے۔

اللہ کے فرمان کے مطابق جو اللہ کے ذکر سے منہ پیر لیتا ہے تو پھر اللہ اس کی زندگی کو تنگ کردیتا ہے اور اْس کی معیشت کو بھی تنگ کر دیتا ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اللہ کا ذکر ہی روح کی غذا ہے جو اللہ کے ذکر کو مضبوتی سے اپنی زندگی میں لے آتا ہے اللہ اس کےدل کو جو سکون دیتا ہے وہ دنیا کا کوئی گانا اور میوزک نہیں دے سکتا۔آپ جانتے ہیں کہ آج دنیا میں بہت کم لوگ رہ گئے ہیں جو اللہ کا ذکر صرف اپنی روح کی غذا کے لیے کرتے ہیں تاکہ وہ اپنی زندگی میں سکون حاصل کر سکیں۔

یقین جانے آج کے اس دور میں موسیقی اور گانا اتنا عام ہو چکا ہے کہ مسلمانوں نے اس کو گنا ہ سمجھنا چو ڑ دیا ہے او ر آج کا نو جوان گانے کے بغیر اپنی زندگی کو بے رونق سمجھتا ہے جب مسلمانوں کا حا ل ایسا ہو جائے تو ان پر عذاب کیوں نہ آئے۔عورتیں بے پردہ ہو کر ناچ رہی ہیں اور ہم اس کو معمولی سمجھتے ہیں اس لیے ہمیں آج کے اس دور میں اللہ کے قرآن کو اور اس کے ذکر کو اپنی زندگی میں اطمینان اور سکون حاصل کر نے لیے اور روح کی غذا کے لیے استعمال کرنا چاہئے ۔مجھے امید ہے کہ آپ اس پر ضرور عمل کریں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *