پاکستان میں عدم برداشت ایک تجزیہ

In شوبز
January 06, 2021

محترم قارئین السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ حالیہ چند دنوں میں کچھ ایسے واقعات وقوع پذیر ہونے جنہوں نے من حیث القوم ہمارے رویے کھول کر سامنے رکھ دیے ہیں اسلام آباد میں اسامہ کو باحیس گولیاں سامنے سے مار کر شہید کردیا گیا اور مچھ کے کان کن 11 افراد بری طرح قتل کردیے گئے ۔۔ ادھر اسامہ ہر سامنے سے فائر کرنے والے کوئی اور نہیں محافظوں کی وردیوں میں ملبوس پولیس والے تھے جن کے ذمہ ہماری حفاظت ہے اس کے قانونی پہلو ایک طرف ۔۔ یہ دیکھنا ضروری ہے کہ کیا ایک بندہ جب روکنے پر نا رکے تو کیا اسے فائر ماردیا جائے ؟؟ ادھر ہزارہ برادری کا تو قتل عام کسی نا کسی بہانے ہوتا آرہا ہے .. کیا یہ فرقہوارانہ فسادات کی مذموم کوشش تو نہیں ؟ کیا ایک مرتبہ پھر پقکستانی قوم کی عدم برداشت کو استعمال کر کے ملک کو جھگڑوں میں ڈبویا جارہا ہے ؟ کیس مصالحت نام کی بھی کوئی چیز ہے ؟ کیا جب دو مسلمان جھگڑ پڑیں انکی صلح ناممکن ہے ؟ کیا کڈی کی جان لے لینا ہی قرین انصاف ہے ؟ یہ وہ سوالات ہیں جن کو جاننا اور سمجھنا ضروری ہے قارئین کرام یہ واقعات اور ان سے قبل بےشمار سانحات کی وجہ کیا ہے دین سے دوری جہالت شعور کا نہ ہونا اپنی ذمہ داریوں سے بے خبری ان کے بنیادی عناصر ہیں اور یاد رہے اپنے اختیارات سے تجاوز بلاوجہ آپے سے باہر ہونا ہماری پاکستانی قوم کا مزاج بن چکا ہےں جس کا خمیازہ بھی ہم بھگتتے آرہے ہیں مگر پھر بھی ہمیں احساس زیاں تک نہیں اسامہ والے واقعہ میں پولیس کی سیدھی اندھا دھند فائرنگ اختیارات سے تجاوز ہی ہے اللہ کرے وزیراعظم عمران خان صاحب پولیس اصلاحات کی بات کرتے تھے مگر سیاست میں
وہ وعدہ ہی کیا جو وفا ہوجائے۔۔
امید ہے وہ ان رویوں پر غور کرتے ہوئے ہولیس اصلاحات بھی کریں گے اور ارباب اقتدار سے میرا سوال ہے کہ کیا اسامہ اورمچھ کے ہزارہ کان کن بھی سانحہ ساہیوال کے ذمہ داروں کی طرح اپنے قاتلوں کو بھول جائیں؟ یا کوئی گناہگار مجرم اپنے انجام کو پہنچے گا ؟؟ خدارا آواز اٹھائیے اس سے پہلے کہ
تمھاری داستان تک نہ ہوگی داستانوں میں۔۔۔

/ Published posts: 2

محدث مفسر ماہر تعلیم۔کالم۔نگار