السلام علیکم آج ہم بات کریں گے عذاب قبر کے حوالے سے تو دوستو قبر کا عذاب برحق ہے اس میں کوئی بھی شک نہیں ہے حدیث مبارک میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے یہ ڈر نہ ہوتا کہ آپ لوگ مردوں کو دفنانا چھوڑ دو گے تو میں اللہ سے دعا کرتا کہ آپ کو قبر کا عذاب سنائے جیسے میں سن رہا ہوں ایک اور حدیث میں آتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کی جماعت کے ساتھ دو قبروں کے پاس سے گزرے اور فرمایا کہ انہیں عذاب دیا جا رہا ہے اور مزید فرمایا کہ عذاب بھی انہیں گناہوں کی وجہ سے ہو رہا ہے جن سے بچنا مشکل نہ تھا صحابہ نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس گناہ کی وجہ سے عذاب ہو رہا ہے آپ نے فرمایا کہ ایک تو پیشاب کی چھینٹوں سے نہ بچتا تھا اور دوسرا غیبت اور چغلی کرتا تھا تو دوستو قبر کا عذاب برحق ہے اور قبر ہماری آخرت کی پہلی منزل ہے جو اس پہلی منزل میں کامیاب ہوگیا وہ انشاءاللہ آگے بھی کامیاب ہوگا قبر میں تین سوال ہونگے ایک یہ کہ تمہارا رب کون ہے دوسرا یہ کہ تمہارا نبی کون ہے اور تیسرا سوال ہوگا تمہارا دین کونسا ہے اب جو شخص اللہ اور اس کے رسول ص کی باتوں پر عمل کیا ہوگا تو وو جواب دے دیگا اور جو دنیا میں اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی میں زندگی گزاری ہوگی تو وو جواب نہیں دے پاے گا اور اس کو قبر کے عذاب میں مبتلا کیا جائے گا تو دوستو دیکھیے ان دونوں گناہوں کی وجہ سے قبر کا عذاب زیادہ ہوتا ہے چغلی اور غیبت اور بے پاک رہنا ان دونوں گناہوں کو ہم چھوٹے سمجھتے ہیں مگر عذاب قبر زیادہ ان سے ہوتا ہے آج ہمارے معاشرے میں یہ دونوں گناہ عام ہوتے ہیں اللہ پاک ہم سب کو چھوٹے بڑے گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
السلام علیکم آج ہم بات کریں گے کہ اس موجودہ دور میں بچوں کی تربیت کیسے کریں تا کے وو اس موجود حالات میں دنیا اور آخرت میں کامیاب ہوں اور وو اپنا حال اچھا گزاریں اور آگے مستقبل میں وہ خود بھی خوش رہیں اور ہمیں بھی خوش رکھیں پہلے تو ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ ہم مسلمان ہیں اور ہمارا دین اسلام ہمیں دنیا اور آخرت میں کامیاب ہونے کے لئے کافی ہے اگر ہم اس کو سمجھیں غور و فکر کریں اور عمل کریں بچے کی پیدائش سے ہی ان کا نام اسلامی ہو جیسا کے حدیث مبارک میں عبدالله اور عبدالرحمن نام کی بہت اچھی فضیلت ہے اگر ہم بچے کا نام رختے وقت یے نیت رکھیں کے اس نام کا اثر اس بچے پر ہو اور جس شخص یا بزرگ کا نام رکھ رہے ہیں اس جیسا میرا بچا ہو تو ان شاء اللہ اس کا اثر ہوگا اسلام میں بچوں کو سات سال کی عمر تک نماز پڑھنے کا بھی حکم نہیں ہے اس سات سال تک بچوں کو ہمیں کیا سکھانا چاہیے ان کو اچھی صحبت میں رکھیں اور ان کو بنیاد میں ہی دین کی تعلیم سکھانی چاہیے اور ہمیں ان کے سامنے نماز قرآن پاک حدیث پڑھنی چاہیے تاکے ان کی بھی توجہہ ہو اور ان کو بھی عادت ہو اور ان کے اٹھنے بیٹھنے پر نظر رکھیں زیادہ سے زیادہ ان کے ساتھ وقت گزاریں اور غیر اعتبار شخص کے ساتھ اپنے بچوں کو نا چھوڑیں کیوں کے آج کل جو بچوں کے ساتھ واقعات ہو رہے ہیں سب سے بڑی وجہہ یہی ہے کے دین کا علم کم ہے اللہ کا خوف ایمان کی کمی اور آج کل نیٹ کا دؤر ہے انسان اس کو غلط استعمال کرکے اور اپنے نفس کو قابو نہیں کر پاتا پھر وہ اپنی خواہش پوری کرنے کے لیے اندھا ہو جاتا ہے پھر وہ نہ بچہ دیکھتا ہے اور نہ رشتہ داری تو اپنے بچوں پر زیادہ سے زیادہ دھیان دیں اور آج ہمارا یہی حال ہے دنیاوی تعلیم پے زیادہ توجہہ دیتے ہیں ہمارا بچہ ابھی ایک سال کا بھی نہیں ہوتا ہم اسکول میں داخلا کرا لیتے ہیں تاکہ میرا بچہ ہوشیار ہو اور جلدی کامیاب ہو سب سے پہلی ہماری غلطی یہی ہوتی ہے کیوں کہ ہم 7 سال تک بچے کو نماز کا بھی نہیں کہہ سکتے تو دنیاوی تعلیم کے پیچھے ہم اپنے بچے کو دوسروں کے حوالے کیسے کر سکتے ہیں یہی بچے ہمارا مستقبل ہیں ہم آج اس بات کی طرف توجہہ دینگے تب ہی ہمارے بچے کل ہمیں سکھ دینگے کیوں کہ جیسا بوئیں گے ویسا ہی کاٹیں گے ہم اپنے حال میں اتنے مصروف ہو گئے ہیں کے ہمیں کچھ پتا نہیں ہوتا کہ ہمارے بچے کس صحبت میں چل پھر رہے ہیں اور اس کا اثر ان پہ کیا ہوگا تو خدارا اپنی مصروفیات کو کم کریں اور آپ نے آج کے لیے اپنا آگے کا مستقبل تباہ نہ کریں کیونکہ یہی بچے ہمارا مستقبل ہیں اللہ پاک ہم سب کو دین اسلام کو پڑھنے اور سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین