Skip to content

حضرت خواجہ غریب نواز رحمتہ اللہ علیہ اور ایک ہندو لڑکے کی محبت کا واقعہ

ایک دفعہ ایک ہندو لڑکا جو کہ اجمیر شریف سے باہر پڑھنے گیا ہوا تھا اس کا گزر خواجہ غریب نواز کے خیمہ کے آگے سے ہوا-اس نے خیمے سے رونے کی آواز سنی اور گھر جا کہ اپنی ماں سے کہتا ہے کہ اے ماں میں روز دیکھتا ہو کہ یہ مسلمانوں کا بابا عصر سے مغرب تک روتا رہتا ہے وہ کیوں روتا ہے

اسکی ماں بولی بیٹا مجھے کیا پتہ خود ہی جا کہ پوچھ لے -وہ لڑکا خواجہ غریب نواز کی بارگاہ میں حاضر ہوتا ہے اور پوچھتا ہے بابا میں روز یہاں سے گزرتا ہو روز آپ کے خیمہ سے رونے کی آواز آتی ہے -خواجہ غریب نواز نے فرمایا بیٹا میں ایک مدت اپنے مرشد کی خدمت میں رہا ہو مجھے میرے مرشد کی یاد دلاتی ہے -وہ ہندو لڑکا کہتا ہے مینے تو سنا تھا انسان کو جب درد ہوتا انسان تب روتا ہے لیکن آپ کو تو محبت ہے کیا محبت میں بھی انسان کو رونا آتا ہے

آپ نے فرمایا ہاں محبت بھی انسان کو رولا دیتی ہے
اس لڑکے نے کہاں تو پھر مجھے بھی رونا ہے

خواجہ غریب نواز نے فرمایا پھر دو شرطیں ہیں
نمبر1: مسلمان ہوجا
نمبر2: میرا مرید ہو جا

وہ لڑکا گھر گیا اپنی ماں سے مشورہ کیا اسکی ماں نے کہاں جا جو کرنا ہے کر لے -وہ لڑکا غریب نواز کی خدمت میں حاضر ہوا کلمہ پڑھا اور غریب نواز کا مرید ہو گیا-اب کھانے کے وقت غریب نواز کے ساتھ سیر کے وقت غریب نواز کے ساتھ گویا کہ اسکا ہر لمحہ خواجہ غریب نواز کے ساتھ اس لڑکے کو آپ کے قرب کی ایسی عادت پڑی کہ وہ آپ کا دیوانہ ہو گیا -ایک عرصے کے بعد غریب نواز نے اس لڑکے کو کہاں جا تجھے تین دن کی چھٹیاں ہے اب تین دن تو مجھ سے مل نہیں سکتا اسنے کہاں یہ تو مسلئہ ہی کوئی نہیں وہ گھر چلا گیا

اب یہ وہی نوجوان ہے جو پہلے تین تین روٹیہ کھایا کرتا تھا-جب پہلہ دن آیا اسکی ماں کھانا لے کے آتی ہے کہتا ہے ماں کھانا لے جا میرا دل نہیں کر رہا-پریشان ہوکر چھت پر چلا جاتا ہے ماں آتی ہے بولتی ہے بیٹے سوتے کیوں نہیں کہتا ہے ماں پتہ نہیں آج مجھے کیا ہو گیا ہے نہ بھوک لگ رہی ہے نہ نیند آ رہی ہے اسکی ماں چلی جاتی ہے جب تہجد کا وقت ہوتا ہے اس کی آنکھوں سے اشکوں کی برسات جاری ہو جاتی ہے -وہ نوجوان اپنی ماں سے بولتا ہے ماں مجھے محبت ہو گئی ہے
جا میرے مرشد سے جا کہ کہہ مجھے بلا لیں یہ جدائی مجھ سے برداشت نہیں ہو رہی-اسکی ماں غریب نواز کی بارگاہ میں پہنچتی ہے اور کہتی ہے۔ اے مسلمانوں کے بابا میرے بیٹے کو پتہ نہیں کیا ہو گیا ہے اسے اپنے پاس بلا لیں

خواجہ غریب نواز فرماتے ہیں ابھی اجازت نہیں -اسکی ماں اسے بتاتی ہے تو وہ نوجوان کہتا ہے ماں اگر اب مجھے میرے مرشد نے نہ بلایا تو میں مر جاؤ گا یہ جدائی مجھے مار دے گی -اسکی ماں پھر غریب نواز کی بارگاہ میں آتی ہے اور بولتی ہے اے بابا اسے بلا لیں ایک ماں کی خواہش ہے اب اگر اسے نہ بلایا تو وہ مر جائے گا -غریب نواز آنے کی اجازت دے دیتے ہیں -اب وہ نوجوان غریب نواز کی بارگاہ میں حاضر ہوکر کہتا ہے میرے مرشد مجھے اب پتہ چل گیا ہے انسان محبت میں بھی روتا ہے اور مجھے اس رونے کا مزہ آگیا

ایک عجیب منظر دوسرے مرید دیکھتے ہیں
غریب نواز فرماتے ہیں رات کو کھانا کھایا کہتا ہے نہیں کھایا آپ فرماتے ہیں بھوک مجھے بھی نہیں لگی -پھر فرمایا رات کو سویا تھا کہتا ہے نہیں سویا آپنے فرمایا آنکھ میری بھی نہیں لگی ۔یہ تھی ولی کامل کی محبت اور اللہ کریم سے دعا ہے ہمیں ان اولیاء کرام کی محبت نصیب فرمائے آمین ثم آمین

نگاہ مست ملائی تو مے پلا کے اٹھے
جہاں وہ بیٹھ گئے میکدہ بنا کے اٹھے

1 thought on “حضرت خواجہ غریب نواز رحمتہ اللہ علیہ اور ایک ہندو لڑکے کی محبت کا واقعہ”

  1. السلام علیکم حضرت حافظ محمد توصیف رضا مراد آبادی

    حضرت کتاب کا دلیل ملے گا برائے مہربانی
    اگر بھیج دیں تو بہت بہت شکریہ ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *