اسلامی معاشرہ نظام عدل وانصاف پر مبنی ھوتا ھے کسی بھ فرد یا طبقہ سے کسی بھی قسم کی زیادتی نہیں کی جا سکتی _ لوگوں کو انصاف کی فراہمی کے لیے عدالتوں کا قیام عمل میں لایا گیا ہے دنیا کے دوسرے ممالک کی طرح اسلامی جمہوریہ پاکستان میں قرآن و سنت کی بنیاد پر 1973 کا آئین قائم کیا گیا ہے _ عوام کو انصاف فراہم کرنے کے لیے جوڈیشل سسٹم کام کرتا ھے_اگر کوئی جر۔ کرتا ھے تو قانونی کاروائی کی جاتی ھے اس کے لے تھانہ میں ایف ای آر درج کی جاتی ھے _ یا ماتحت عدالتوں میں انصاف کے حصول کے لیے جایا جاتا ھے ناکافی وسائل ھونے کے باوجود جوڈیشری عوام کو انصاف فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہے _
ہمارے ملک میں 2020 میں 22 لاکھ مقدمات التوا کا شکار ھیں _عدالتوں سے مقدمات کا بوجھ کم کرنے لیے اور جرائم کو ختم کرنے کے لیے حکومت اقدامات کر رہی ھے_ اس کے لے ججزاور عدالتوں کی تعداد میں اصافہ کیا جا رہا ھے قوانین بنانے سے نہیں بلکہ ان پر عملدرآمد کرنے سے مطلوبہ نتائج حاصل ھو تے ھیں _اگر لسہ ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی جاتی ھے تو اس ملک کی معیشت پابندیاں لگا دی جاتی ہیں اس وجہ سے کئی ممالک نے پاکستان کے امدادی فنڈ اس کے ساتھ تجارت بند کر دی ھے_
ملک کی معیشت اور ترقی کے لیے بین الاقوامی قوانین پر عمل درآمد کرنا ھو گا تاکہ گرے لسٹ میں آنے سے بچا جا سکے_قو۔ کا سرمایہ منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرون ملک منتقل ھو جاتا ھے_عدالتوں کو عوام کے بنیاد ی حقوق کا تحفظ کرنا ھو گا یہ اس صورت میں ھو سکتا ھے جب ججز ازاداور ان پر دباؤ نہ ھو_مقدمات کو مقررہ وقت پر نمٹاتے ھوے کیس کا فیصلہ دیا جاے_عدلیہ میں سیاست دانوں کے خلاف کرپشن ،اختیار ات کا نا جائز استعمال اور آمدن زائد اثاثہجات سے متعلق مقدمات کی بھر مار ھے