بنی اسرائیل میں ایک راہبر تھے ،ان کا نام داموس تھا ،ان کے علاقے میں خشک پہا ڑ تھے ،ان پر سبزے کا نمونشا ن بھی نہیں تھا ،ایک مرتبہ وہ اپنے گھر سے باہر نکلے تو ان کی نظر پہاڑ پر پڑی ،دل میں خیال آیا کہ اگر یہیں آبشاریں ہوتی مرغزاروں ہوتی ،درخت ہوتے تو کتنا اچھا منظر دکھائی دیتا،اب اگرچہ اُنھوں نے اپنی دلو ں دماغ میں یہ بات سوچی تھی مگر جو زیادہ مقرب ہوتے ہیں انکی چھوٹی باتوں پر بھی پکڑ آ جاتی ہے ،لہٰذا ان پر اللہ تعالٰی کی طرف سے عتاب ہوا اور دل میں یہ بات القاء ہوئی –
اب تم نے بندگی چھوڑ دی اور ہمارے مشیر بن گئے اب تمہیں ہماری تخلیق میں نقص نظر آتا ہے بس اس بات کے دل میں القا ہونے پر ان کو اپنی غلطی کا احساس ہوا کہ یہ تو آداب بندگی کے خلاف ہے، اُنھوں نے یہ سوچ کر رونا شروع کر دیا کہ میں نے ایسا کیوں سوچا یہ بھی اللہ تعالٰی کی طرف سے توفیق ہوتی ہے کہ فوراً اپنی غلطی کا احساس ہوتا ہے،اچھا غلطی کا احساس ہونے پر اُنھوں نے یہ نیت کر لی کہ جب تک مجھے واضع طور پر اللہ تعالٰی کی طرف سے اشارہ نہیں مل جائے گا کہ میری غلطی کو معاف کر دیا گیا ہے، میں اس وقت تک نہ کچھ کھاؤں گا نہ کچھ پیوں گا اپنے آپ کو ایسی طرح سزا دونگا ،ایک مرتبہ بستی والوں کے ہاں کوئی تقریب تھی حضرت دموس بھی وہاں پانچ گے کیسے نے کہا جی کھانے کے لئے تشریف لائے اُنھوں نے فرمایا میں خانہ نہیں کھاؤں گا اس نے کہا جی رات کے وقت تو روزہ نہیں ہوتا ،اُنھوں نے فرمایا روزے کی بات نہیں ہے میں نے خانہ نہیں کھانا کچھ لوگ لسوڑ ہے کی ماند ہوتی ہیں اور وہ چمت جاتے ہیں،وہ اگلے بندے کی مجبوری کو سمجھنے کی بجائے اپنے مقصد کو پورا کرنے کے کوشش کرتے ہیں لہٰذا ان میں سے کچھ بندوں نے کہا نہیں حضرت آپ تشریف لائیں اب ادر سے اسرار اور ادر سے انکار بالآخر ان میں سے کسی ایک نے کہا جی آپ یہ تو بتائیں کہ آپ نے خانہ پینا بند کیوں کیا ہے
اب اُنھوں نے صاف صاف بات بتا دی اور کہا کہ میں نے اسی وجہ سے خانہ پینا چھوڑ دیا ہے وہ عوام الناس تھے اس بات کو کیسے سمجھتے لہٰذا وہ ہنس کر کہنے لگے بھلا یہ بھی کوئی بات ہے حتٰی کہ ان سب نے مل کر کہا جناب آپ کے اس گناہ پر کو عذاب ہو گا ہو ہم سب مل کر تقسیم کر لیں گے آپ خانہ کھائیں جیسے ہی اُنھوں میں یہ الفاظ کئے تو داموس کے دل میں فوراً الہام ہوا کے ائے میرے پیارے لوگوں عذاب کو اتنا ہلکا سمجھ رہے ہو لہٰذا آپ اس بسٹی کو فوراً چھوڑ دیجئے ان سب کو ابھی ہلاک کر دیا جائے گا اللہ اکبر یوں بندہ اپنی اوقات بھول جاتا ہے اور نہیں سمجھتا کے پرور دگار کی پکڑ پھر کیسے ہوتی ہے