یہ موضوع ایسا ہے کہ شاید کبھی کسی نے اس پر غور کرنے کی کوشش ہی نہیں کی۔اولاد کو ان کے حقوق بار بار ضرور یاد دلائے جاتے ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ بیت کم والدین یہ جانتے یہں ان کے ذمےان کی اولاد کے کیا حقوق ہیں۔اگر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اولاد کو دو وقت کا کھانا،ضرورت کے کپڑے اور رہنے کے لیے چھت مہیا کرکے ہم نے اپنی ذمہ داری پوری کردی ہے تو یہ ہماری بہت بڑی غلط فہمی ہے۔
یہ سب تو جانور بھی کرتے ہیں۔کیونکہ سب جانور چرند پرند اپنی اولاد کے تحفظ کے لیے جان پر بھی کھیل جاتے ہیں،اولاد کی بھوک اور حفاظت کے لیے خاص دھیان رکھتے ہیں۔انسان اور اشرف المخلوقات ہونے کے ناطے ہم پر کافی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ان کا خیال رکھنا بیت ضروری ہے کیونکہ ہم اپنی اولاد اور اللہ کے سامنے جوابدہ ہیں۔ہماری اولاد ہماری وجہ سے اس دنیا میں آئی ہے ہمیں خدا کا شکر ادا کرنا چاہیے کےاس نے ہمیں اس نعمت سے نواذاہے اور اس سے مدد مانگنی چاہیے کہ وہ ہمیں اپنی اولاد کی ذمہ داریاں پوری کرنے کی ہمت اور طاقت دے۔اولاد کو صرف پیدا کرنا ہی اصل کام نہیں ہے،بچوں کی جسمانی،ذہنی،جذباتی اور روحانی ضروریات کو پورا کرنا بھی والدین کا فرض ہے۔یقین جانیے ہم میں سے کوئی بھی اس بات سے پوری طرح واقف نہیں ہے کہ اللہ پاک نے اولاد کے بارے میں ہم سے کتنی ذیادہ سخت بازپرس کرنی ہے۔
کیونکہ اولاد ہمارے پاس اللہ پاک کی امانت ہے۔ہماری اولاد کا اصل وارث اللہ ہے۔وہ اپنی مخلوق سے بےانتہا پیار کرتا ہے۔وہ ہرگز ہرگز نہیں چاہتا کہ جو بندے اس نے بطور اولاد کے امانتا ہمیں سونپے ہیں ان سے ہم کوئی ذیادتی کریں یاان کی بنیادی ضروریات کا خیال نہ رکھیں۔کیونکہ ہماری اولاد اس عطیم خالق کائنات کے نظام کی اگلی کڑی ہے۔چند باتوں کا خیال رکھ کے ہم اپنے بچوں کے حقوق بۃتر طریقے سے ادا کرسکتے ہیں:یاد رکھیے!آپ کا بچہ ہر دوسرے بچے سے یکسر مختلف ہے۔یہ آپ کی ذمہ داری ہے کے آپ بچے کی طبیعت کو سمجھیں اور اس کے مطابق بچے کی پرورش کریں۔ماں باپ کا فرض ہے کہ وہ اولاد کو اچھا ماحول دیں اور برے بھلے کی تمیز دیں۔ان کو خوش اور مطمئین رکھیںان کی ذہنی اور جسمانی نشوونما کا خیال رکھیں اس سے ان کی قدرتی صلاحیتیں زیادہ نکھر کر سامنے آئیں گی۔
بچہ ایک مکمل شخصیت ہوتا ہے اس لیے کوشش کریں کہ بچے کی عزت نفس کہ کبھی بھی ٹھیس نہ پہنچے۔بلا وجہ ڈانٹیں اور نہ ہی ماریں اس سے تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی منع فرمایا ہے۔یاد رکھیے اگر آج آپ نے بچوں کو صحیح طور پر پیار،توجہ اور اہمیت دی تو کل زندگی کی سب مصروفیات کے باوجود بچے آپ کے حقوق ادا کریں گے۔بچے کی ہر جائزوناجائز خواہش کو مت پورا کریں ورنہ اس کو اپنی صحیح یا غلط باتیں منوانے کی عادت پڑ جائے گی۔
حدیث شریف میں آیا ہے کہ:
“سب سے افضل تحفہ جو والدین اپنی اولاد کو دیتے ہیں وہ اچھی تربیت ہے۔”(ترمذی)