Skip to content

وادی کیلاش (کا فرستان یا نورستان )

چترال کے شمال میں ایک وادی جس کو وادی کیلاش کہتے ہیں۔ یہ دراصل وادی چترال کی ایک مختصر وادی ہے۔ غیر ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کی اکثریت وادی کیلاش کی سیاحت کے لیے چترال کا رخ کرتی ہے۔ اس وادی کو کافرستان کے نام سے شناخت کیا جاتا ہے۔وادی کیلاش کے لوگ باقی ساری کے لوگوں سے اپنے مذہبی عقائد رسم و رواج اور روایات کے حوالے سے آزاد خیال اور آزادتصور کیے جاتے ہیں۔

ان کی شادی بیاہ کی رسموں، دیگر تہواروں اور تقریبا ت میں ایک اچھوتے پن اور آزادگی کا احساس ہوتا ہے۔وادی کیلاش کے لوگوں نے اپنی قدیم روایات اور طرز زندگی کو موجودہ دور کی سہولت اور آسائشوں والی دنیا سے بے نیاز رہ کر تحفظ د دے رکھا ہے۔وادی کیلاش کا نام کافرستان ہو جانے کی وجہ سے سمجھی جاتی ہے کہ یہاں ان فوجیوں کی اولاد رہتی ہے جو سکندر اعظم کے واپس یونان چلے جانے کے بعد یہی رہے گئے تھے۔مگر تحقیق کے بعد یہ ثابت نہیں ہوتا بلکہ امیر عبدالرحمٰن والی افغانستان اٹھارہ سو پچانوےعیسوی سے اس علاقے کی طرف توجہ مبذول کی اور منظم طور پر تبلیغ اسلام شروع کی۔اور اسی وقت سے اسے نورستان کہا جانے لگا۔

علاقے کے لوگ خدا کے ساتھ ساتھ ارواح اور دیوتاؤں کو بھی مانتے ہیں اور اور لوگ بیرونی دنیا سے منقطع رہتے ہیں۔ مقامی اور زرعی پیداوار پر گزارہ کرتے ہیں اور موٹا اونی لباس پہنتے ہیں۔مردوں کے دو کپڑے،عورتوں کا ایک لمبا کرتا اور اور سرپر کوڑیوں سے مزین ٹوپی پہنتے ہیں۔ یہاں کے لوگ شراب کے شوقین اور رقص و سرور کے دلدادہ ہیں۔ان کی رسوم قدیم یونانیوں سے مشابہ ہیں ۔اپنے مردوں کو چوبی صندوقوں میں بند کر کے جنگلوں میں رکھتے ہیں۔کیلاش قبائل کو سفیدپوش بھی کہا جاتا ہے ۔ان کا اجتماعی قومی رقص ،سالانہ تہوار، قدامت پسندی ،ارواح پرستی ، اسرار نسل پرستی کہ صدیوں گزر جانے کے باوجود آبادی تین ہزار بلند پہاڑیوں میں یونانی تمدن،یہ سب امور کافرستان کی وجہ شہرت بن گئے۔دنیا کےسیاح اور محقق وادی کیلاش کی بودوباش اور ثقافت کا مطالعہ کرنے آتے ہیں۔کیلاش کے قبائل انتہائی مہمان نواز ہے۔ کسی مقامی شخص جو ترجمان کا کام کرے ان سے گفتگو ہو سکتی ہے۔اب آہستہ آہستہ ان لوگوں میں تعلیم کا حصول بھی بڑھ رہا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *