شہد کا استعمال امراض سینہ و تنفس میں
پھیُھڑوں میں جمے ہوئے بلغم کو خارج کرتا ہے۔ نمونیہ باالخصوص شیر خوار بچوں کے نمونیہ اور سینے پر بلغم کے اجتماع و کھانسی اور نزلہ زکام کو دفع کرتا ہے اس کے لیے کیسٹر آئل اور شہد کو ہم وزن ملا کر رکھ لیا جائے اور حسب عمر ایک یا دو انگلی ڈبو کر چٹایا جائے یا پھر 10 گرام سہاگہ سفید کو گرم توے پر بون کر جب سہاگہ اچھی طرح کھل جائے اس میں 60گرام شہد حل کر کے چٹانے سے سینے کے غلیظ مادوں کو صاف کرنے میں بہت مدد گار ہے
بچوں میں سانس کی تکلیف دور ہو جاتی ہے۔ شہد نزلہ زکام گلے کی خرابی میں بہت موئثر ہے۔ ایک بڑا چمچ شید کا لے کر آدھے لیموں کا رس ملا کر چٹانے سے نزلہ میں افاقہ ہوتا ہے۔ اسی طرح نیم گرم ایک گلاس پانی میں ایک بڑا چمچ شہد اور آدھا چمچ پسی ہوئی سونٹھ ڈال کر حل کر کے پینے سے سردی کا زکام دور ہو جاتا ہے۔
شہد کا معدے کے مرض میں استعمال
شہد قبض دور کرتا ہے اور ملائمت پیدہ کر کے کھلی اجابت لاتا ہے۔ شہد میں یہ دوہرا خاصہ ہے کہ قبض کو رفع کرنے کے ساتھ ساتھ جسم کو طاقت بھی بخشتا ہے۔ جس کے جسم کمزور ہو اور کمزوری کی وجہ سے سخت پاخانہ باہر نکالنے میں مشکل ہو تو انہیں شہد کا ستعمال ضرور کرنا چاہیے۔ یا کمزوری کی وجہ سے کھانسی کر کے بلغم نکالنا مشکل ہو تو شہد سے سینے سے بلغم نکالنے سے بہت طاقت ملتی ہے۔معدہ میں انتڑیوں کی سوزش اور ورم دور کرتا ہے۔ انتڑیوں میں موجود فاسد مادوں کو خارج کرتا ہے، پیٹ کے کیڑوں کو مارتا ہے، قے و متلی کو دور کرتا ہے۔ ہیضہ اور قے کی صورت میں ہونے والی پانی کی کمی کو دور کرتا ہے۔ اور جسم میں ہونے والی کمی کو دور کر کے جسم کو تندرست اور طاقت ور بناتا ہے۔ اسی طرح جگر کی خرابی میں بھی اس کا استعمال بہت فائدہ مند ہے۔
گردہ و مثانہ کے امراض میں شہد کا استعمال
گردے اور مثانے میں اگر پتھری ہو تو ایک گلاس گرم پانی میں ای بڑا چمچ شہد ملا کر پینے سے گردے اور مثانے کی پتھری ریزا ریزا ہو کر نکل جاتی ہے۔ لیکن اس کا استعمال صبح دوپہر اور شام باقاعدگی سے ایک سے دو ما کیا جائے۔ اس کے علاوہ پتھری کی وجہ سے ہونے والے درد کے لیے بھی بہت مفید ہے۔ اگر کہا جائے کہ گردہ و مثانہ کو طاقت دے کر اس کی صفائی کرتا ہے تو بے جا نہ ہو گا۔
دماغی اور اعصابی کمزوری میں شہد کا استعمال
شہد دماغ کو تقویت دیتا ہے اور اس کے مسلسل استعمال سے دماغی اور اعصابی کمزوری دور ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ شہد اعصابی امراض میں مثال کے طور پر رعشہ، فالج اور لقوہ جسم کے بعض حصوں کا سن ہو جانا ، اعصابی تھکان اور دردوں میں مفید ہے۔ اور خاص طور پر دماغی کام کرنے والوں کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں۔