عزم اور لگن ایک طویل راستہ تک قربانی مانگ سکتی ہے لیکن آخرکار کامیابی کی طرف لے جاتی ہے۔ تاہم ، اس کی ایک اور مثال حال ہی میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹوئٹر’ کے ذریعے شیئر کی گئی ہے جہاں “محمد بوٹا “کی عزم کی متاثر کن کہانی نے لوگوں کی توجہ حاصل کی۔
محمد بوٹا نے 42 سال کی جدوجہد کے بعد بالآخر اپنے تمام ایم بی بی ایس کے امتحانات میں کامیابی حاصل کی ہے۔ انہوں نے 1979 میں راولپنڈی میں ایم بی بی ایس میں داخلہ لیا اور اس کے بعد سے انہیں 3 مخصوص مضامین پاس کرنے کے لیے کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ بوٹا نے ہمت نہیں ہاری اور آخر کار ایسا ہی کیا۔ وہ یونیورسٹی آف ہیلتھ اینڈ سائنسز ، لاہور سے 2021 میں ایم بی بی ایس کی ڈگری کے ساتھ فارغ التحصیل ہوئے ہیں اور اب سرکاری طور پر ڈاکٹر ہیں۔
Muhammad Boota completed his MBBS degree after 42 Years of struggle
Determination and dedication can take an extended way but results in success. However, another example of it’s recently been shared through the social media platform “Twitter” where Muhammad Boota’s inspiring story of determination caught people’s attention.
Muhammad Boota has finally cleared all his MBBS exams after the struggle of 42 years. He joined MBBS in 1979 in Rawalpindi and since then he has faced several challenges to pass 3 specific subjects. Boota didn’t hand over and eventually did it. He has been graduated from the University of Health and Sciences, Lahore with a degree of MBBS in 2021 and is officially a doctor now.