افغانستان میں جیتا کون؟ ہارا کون؟ امریکہ کے ایک معروف تعلیمی اورتحقیقی ادارے براؤن یونی ورسٹی کے مطابق 20سالہ افغانستان جنگ میں 47 ہزار افغان شہری، 70 ہزار افغان سپاہی، ڈھائی ہزار امریکی، اتحادی افواج کے ساڑھے 11 سو سپاہی اور چار ہزار کے قریب امریکی فوج سے وابستہ سیویلین ٹھیکیدار (Contractors) مارے گئے۔اس قتل وغارت اور شوقِ جہاں بانی پرامریکہ کو سوا دو ہزار ارب (20 کھرب 260 ارب) ڈالر جھونکنے پڑے۔
افغان شہریوں کی ہلاکتوں کی یہ تعداد حقیقی اعدادو شمارسے کہیں کم ہیں۔ جانی نقصان کےاعدادوشمارکودیکھاجائےتوامریکی فتح یاب, افغان قوم اورط ال ب ان(سٹوڈنٹس) شکست خوردہ دکھائی دیتے ہیں. لیکن فتح وشکست کاپیمانہ صرف جانی نقصان نہیں ہوتا, بلکہ عزم وہمت, استقلال کےساتھ مقاصدکے حصول اور عدم حصول پر فتح وشکست کے فیصلے ہوتے ہیں. امریکی اہداف کیاتھے؟ امریکہ مُلّا عمر کو پکڑنا چاہتا تھا. امریکہ ط ال ب ان (سٹوڈنٹس) کو ختم کرنا چاہتا تھا. امریکہ افغانستان میں حقیقی جمہوریت لانا چاہتا تھا. امریکہ افغانستان میں فوج اور پولیس کی ایسی تنظیم نو چاہتا تھا جواپنے پائوں پرکھڑی رہ سکیں. کیاان اہداف میں سے ایک ہدف بھی امریکانے حاصل کیا؟ جواب یقیناً نفی میں ہے. خود امریکی سی آئی اے کہہ رہی ہے کہ امریکہ کے انخلا کے بعد صرف چھے ماہ میں اشرف غنی کی حکومت گر جائے گی۔
معروف امریکی جریدے “دی اکانومسٹ” کی حالیہ رپورٹ abdoning Afghanistan America’s longest war is ending in crushing defeat, july,10th 2021کےمطابق” سٹوڈنٹس کو اسامہ بن لادن کو پناہ دینے کی پاداش میں امریکا نے اقتدار سے بے دخل کیا تھا ,وہی سٹوڈنٹس ایک دفعہ پھر اس وقت خوف اور دہشت کی علامت بن کر واپس آئے ہیں.وہ آدھے سے زیادہ افغانستان پر قبضہ کر چکے ہیں اور باقی آدھے پر قبضے کی دھمکیاں دے رہے ہیں. انہوں نے ملک کے بیش تر مضافاتی علاقوں سے افغان فوج کو نکال باہر کردیا ہے, افغان فوج چند شہروں اور قصبوں تک محدود ہو گئی ہے.پست مورال کی حامل افغان فوج اپنی پوسٹیں ازخود خالی کر رہے ہیں.پچھلے ہفتے ایک ہزار فوجی شمال مشرقی صوبے بدخشاں سے بھاگ کر تاجکستان چلے گئے. سٹوڈنٹس اب تک شہروں پر قبضہنہ کر سکے, وہ افرادی قوت کی کمی کی وجہ سے سب علاقوں پر قبضہ کرنے کی بجائے آہستہ آہستہ حکومت کے قدم اکھیڑنے کو ترجیح دیتے ہیں. حالات واضح طور پر ان(سٹوڈنس) کے حق میں ہیں. پس قدمی سے امریکا کی ساکھ کو کتنا نقصان پہنچا؟
یہ ایک بحث طلب موضوع ہے, تاہم بےپناہ دولت اور فوجی طاقت کے باوجود امریکا افغانستان میں اپنے پاؤں پر کھڑی ایک مضبوط حکومت کے قیام میں ناکام ہوا بلکہ جن باغیوں کو کچلنے کے لیے امریکاافغانستان آیا تھا اس سے بھی شکست کھا گیا. 2001ء میں افغانستان کے بعض لوگوں کا خیال تھا کہ انہیں طویل سِول وار اور ملائیت سے نجات ملے گی. ایک عرصے تک نظر آ رہا تھا کہ ایسا ہوگا.لیکن آج ایک عام افغان کی زندگی پہلے سے کہیں زیادہ عدمِ تحفظ کا شکار ہے. بدامنی کا حال یہ ہیں کہ 2001 کی نسبت پچھلے برس 30فی صد جانی نقصان زیادہ ہوا. پچھلی ایک دہائی کے دوران میں معاشی ترقی صفر کے برابر ہیں .سٹوڈنٹس اب کابل کے دروازے پر دستک دے رہے ہیں.بلاشبہ امریکا کامقصد افغانستان کے سارے مسائل کو حل کرنانہ تھا لیکن جس طرح آج افغانستان کو چھوڑ رہا ہے یہ بدترین ناکامی ہے” حمیداللہ خٹک