قوم نوح علیہ السلام دنیا کی پہلی قوم ہے. جو شرک کے مرض میں مبتلا ہوئی. شرک کے ضمن میں ان کا نقطہ نظر یہ تھا کہ اللہ کے پانچ بندوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنایا گیا. رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس قوم پر اللہ کا غضب شدید ہوا جس نے اپنے نبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنایا. امام مالک علیہ رحمت اللہ نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یہ مبارک حدیث اپنے موطا میں نقل کی ہے نبیوں کی قبروں پر جس قوم نے سجدہ کیا اس پر اللہ کا غضب نازل ہوا .
یہ خود سوچئیے گا کہ یہ قوم ہر بڑے سائز کی قبر پر جھپٹنے کو بے قرار نظر آئے اس کا انجام کیا ہوگا بس قبر بڑے سائز کی ہونی چاہیے اور اس پر چادر بھی ذرا رنگین ہونی چاہیے تو جھنڈیاں بھی لہرائی جانی چاہیے .بس پھر جھکنے والی جبینوں کی کمی نہیں .ود سوا جا غوث یا اوک اور نصریا پانچ استان تھے قوم نوخ علیہ السلام کے یہ پانچوں اللہ کے بندے تھے ان پر موت آئی ہوس کاروں نے نے ان کی قبروں کو مارکیٹ بنا لیا .
اصحاب کہف کا نام تو سنا ہوگا .ان کے کردار کا بھی آپ نے قرآن کے آئینے میں مطالعہ کیا ہے. اللہ تعالی نے جو ان سے چاہا کام لیا جب موت قریب نظر آئیں .تو دعا کی رب العالمین ہم یہ تو نہیں کہتے کہ ہم نے تیری بندگی کا حق ادا کر دیا. لیکن جو ہم سے بن پڑا ہم نے کیا اس کا صلہ چاہتے ہیں اور وہ صلہ یہ ہے کہ جب ہم مر جائیں ہماری قبر دنیا کے کسی فرد کو معلوم نہ ہو آج تک اصحاب کہف کی قبروں کا کسی کو پتا نہیں نہ تھا نا ہے. اللہ تعالی نے ان کی دعا قبول فرمائی.