حضرت ایوب علیہ السلام حضرت یعقوب علیہ السلام کے اولاد میں سے تھے اللہ تعالی نے آپ کو بے انتہا مال ودولت سے نوازا تھا آپ علیہ السلام نہایت سچے اور برائیوں سے دور رہنے والے انسان تھے ہر وقت اللہ کی عبادت اور شکر ادا کرتے پھر اللہ تعالی نے آپ علیہ السلام کو آزمائش میں مبتلا کر دیا سب چیزیں واپس لے لی تمام بچے آزمائش کے دنوں میں مر گئے طرح طرح کی بیماریاں لاحق ہوئی
ان تمام مصیبتوں اور بیماریوں کے باوجود آپ علیہ السلام اللہ تعالی کی شکر ادا کرتے اور ہر وقت زبان پر اللہ کا نام ہوتا لوگوں نے آپ علیہ السلام سے ملنا جلنا بند کر دیا سوائے اپنی ایک بیوی کے جو ہر وقت اس کی خدمت میں لگی رہتی آپ علیہ السلام کا گوشت جسم سے جڑ چکا تھا صرف ہڈیاں اور پٹھے رہ گئے تھے ایک دن أپ علیہ السلام کی بیوی نے کہا کہ اگر آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کرے تو اللہ تعالی آپ کو اس بیماری سے نجات دلائے گا تو آپ علیہ السلام نے جواب دیا کہ اللہ تعالی نے ستر سال تک مجھے صحیح سلامت رکھا اب کم از کم 70 سال تک تو میں بھی صبر کر لوں گا یہ سن کر اس کی بیوی خاموش ہو گئی اور رونے لگی ایک دن ایوب علیہ السلام کے بھائی ان سے ملنے آئے اور دور کھڑے ہوکر کہا کہ اگر آپ میں اللہ تعالیٰ کوئی بھلائی جانتا تو اس طرح بیماریوں میں مبتلا نہ کرتا جس پر حضرت ایوب علیہ السلام بہت غمزدہ ہوئے اور اللہ سے دعا کی
قرآن مجید میں اللہ تعالی فرماتا ہے جب آپ علیہ السلام نے اپنے پروردگار سے دعا کی کہ مجھے ایذا ہو رہی ہے تو سب سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے تو ہم نے اس کی دعا قبول فرمائیں اور تمام تکلیفیں اور آزمائشیں دور کردیں اور ان کو بال بچے بھی عطا فرمائے اور اپنی مہربانی سے ان کے ساتھ اتنے ہی اور بخشے صحت یابی کے بعد آپ علیہ السلام ستر برس تک زندہ رہے اور اللہ تعالی کی عبادت اور شکر ادا کرتے رہے ۔