دجال کےپاس پانی اورآگ ہوگی اورجوپانی ہوگاوہ جلانےوالی آگ ہوگی،اورجوآگ ہوگی وہ ٹھنڈاپانی ہوگا۔
دجال کےپاس دو نہریں ہوں گی ایک میں جنت اور دوسری میں جہنم ہوگی،حقیقت میں جنت ،جہنم اور جہنم ،جنت ہوگی۔
رسول کریم ﷺ نے فرمایا: ’’ دجال کے پاس دو نہریں ہوں گی، میں اُن دونوں کو اچھی طرح جانتا ہوں، وہ ایک نہر کو جنت اور ایک نہر کو جہنم ظاہر کرے گا، لیکن وہ جسے جنت کہے گا اور اس میں جس کو بھی داخل کرے گا، وہ اس کے لیے جہنم ہوگی اور وہ جسے جہنم کہے گا اوراس میں جس کو بھی داخل کرے گا، وہ اس کے لیے جنت ہوگی، وہ آسمان کو حکم دے گا تو لوگ دیکھ رہے ہوں گے کہ وہ بارش بر سائے گا۔ وہ لوگوں کو گمراہ کرتے ہوئے کہے گا: لوگو! کیا اللہ کے سوا کوئی اور بھی ایسے کام کر سکتا ہے؟ مسلمان ان حالات میں شام میں واقع پہاڑ دخان کی طرف دوڑ جائیں گے۔( احمدبن حنبل،مسند ،۶/۲۵۲،حدیث،۱۵۰۱۷۔) سیدناابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں:میں ایک دن نبی کریم ﷺ کے پہلو بہ پہلو آپ ﷺ کے گھر کی طرف جارہا تھا کہ میں نے آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: دجال کے علاوہ بھی ایک فتنہ ہے، جس کا مجھے اپنی امت پر اندیشہ ہے۔ جب میں اس بات سے ڈرا کہ آپ ﷺ تو اپنے گھر داخل ہونے لگے تو میں نے کہا: یا رسول اللہ! آپ اپنی امت پر دجال سے بھی زیادہ کس بات کا اندیشہ رکھتے ہیں؟ آپ ﷺنے فرمایا: گمراہ کرنے والے حکمرانوں کا۔ (احمدبن حنبل،مسند ،حدیث، ۱۳۰۷۳۔)
حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ فرماتےہیں : ’’دجال کےپاس دوپہاڑ ہوں گے ایک چشموں اورپھلوں کا اوردوسراپہاڑدھوئیں اور آگ ہوگا، وہ سورج کوایسے چیرےگاجیسےکہ بالوں میں مانگ نکالی جاتی ہے، اوروہ ہوامیں اڑتےپرندےکوپکڑلےگا۔‘‘ (ابن حماد،باب خروج الدجال وسیرتہ،حدیث،۱۵۳۶)
حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے روایت کیا: ’’آپ ﷺ نے دجال کے بارے میں ، ( فرمایا ) بےشک اس کے ہمراپانی ہوگااور آگ ہوگی اس کی آگ ( اصل میں ) ٹھنڈا پانی ہوگا اور اس کا پانی آگ ہوگی توتم لوگ ( دھوکے میں ) ہلاک نہ ہوجانا۔‘‘ (المسلم،کتاب الفتن،باب ذکرالدجال،حدیث،۷۳۶۸۔)
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’دجال مدینہ منورہ کے قریب وادیٔ قناۃ کے بہاؤ والی جگہ میں شور زدہ جگہ میں آکر ٹھہرے گا، اس کی طرف جانے والوں میں اتنی زیادہ تعداد عورتوں کی ہوگی کہ ایک آدمی اپنے رشتہ داروں، ماں، بیٹی ، بہن، پھوپھی وغیرہ کی طرف جا کر ان کو مضبوطی سے باندھ دے گا، تاکہ ایسا نہ ہو کہ ان میں سے کوئی دجال کی طرف چلی جائے، پھراللہ تعالیٰ مسلمانوں کو اس پر غلبہ عطا کرے گا اور وہ اس کو اور اس کی حمایت کرنے والوں کو قتل کریں گے، یہاں تک کہ جب کوئی یہودی کسی درخت یا پتھر کے پیچھے جا کر چھپے گا تو وہ پتھر یادرخت بول کر مسلمان سے کہے گا: یہ یہودی میرے پیچھے چھپا ہوا ہے، تم اسے قتل کردو۔‘‘ (احمدبن حنبل،مسند ،۳/۲۱۸،حدیث،۵۳۵۳۔)
مندرجہ بالا احادیث مبارکہ کہ دجال سےپہلےجوعلائم اورشعبدہ بازیاں ہوں گی اور جس طرح سےوہ لوگوں کوگمراہ کرنےکی کوشش کرےگا وہ ذیل میں نمبرات کی صورت میں بیان کی گئی ہیں۔
۱۔ مشرق،مغرب،جزیرۃعرب کی زمین کا دھنس جانا۔
۲۔ بیت المقدس اورمدینہ کی ویرانی۔
۳۔ امت مسلمہ میں قحط نازل ہوگا۔
۴۔ امت کاآپس میں شدید قسم کااختلاف ہوگا۔
۵۔ دجال سے قبل ۳۰جھوٹے نبی ہوں گے(حالیہ جھوٹانبی قادیانی ہے)۔
۶۔ دجال کےپیرو کاروں کواس امت کامجوسی قراردیاگیاہے۔
۷۔ دجال کافتنہ دنیاکابہت بڑافتنہ ہوگا۔
۸۔ فتنہ دجال اس قدر خوفناک ہوگاکہ جوصبح کےوقت مومن ہوگاتوشام کووہ کافر ہوجائےگا اور جوشام کوکافرہوگاتوصبح کے وقت کافرہوگا۔
۹۔ جنگ وجدل کےدورمیں دجال رونماہوگا،ہرطرف بھوک و افلاس اور ذمہ دار لوگ خائن ہوں گے۔
۱۰۔ دجال کےظہورقرب میں مدینہ میں تین بڑےزلزلے آئیں گے اورپھرمنافقین دجال سے جاملیں گے،اس وقت دجال کےساتھ ستر(۷۰)ہزاریہودی ہونےکےساتھ ساتھ کثیرالتعداد خواتین ہوں گی۔
۱۱۔ دجال چالیس (۴۰)دن تک دنیامیں فتنہ پھیلائےگا،اورپہلادن ایک سال کےبرابر دوسرا دن ایک ماہ کے برار تیسرادن ایک ہفتہ کےبرابرہوگا۔
۱۲۔ دجال پہلےنبوت کادعویٰ کرےگاپھرخدا ہونےگادعویٰ کرےگا،جہاں سے گزرے زمیں سبزہ اگادےگی، پہاڑ چلناشروع کردیں گے ،شہدکی مکھیوں کی طرح لوگ اس کے پیچھےڈوڑیں گے لوگوں کےکہنےپربارش برسائےگا جانوروں کوفربہ کرےگا دودھ دینےوالےجانوروں کےتھنوں کودودھ سے بھردےگا۔
۱۳۔ دجال اپنے پاس ایک مصنوئی جنت ودوزخ رکھےگاجواس کی بات کوتسلیم کرےگاوہ جنت میں جائےگااورمنکرین کواپنی مصنوئی دوزخ میں ڈالےگا،اورجوجنت ہوگی وہ حقیقت میں دوزخ ہوگی اور دوزخ وہ حقیقت میں جنت ہوگی۔
۱۴۔ دجال شیطانی قوتوں کاسرچشمہ ہوگا،مردوں کوزندہ کرنے کی صلاحیت ہوگی،مادرزاد اندھوں کو بیناکرنےکے ساتھ ساتھ کوڑزدا کو تندرست کرےگا۔
۱۵۔ دجال پانی اور دیگر وسائل پر ڈیرا لگائےگااور روٹیوں کاغلہ اس کےپاس ہوگا ،سورج کوایسے چیرےگاجیسےبالوں میں مانگ نکالی جاتی ہے،اڑتےپرندےکوپکڑلےگا۔