اپنے نظریے کو بدلو تمہاری دنیا بدل جائے گی

In عوام کی آواز
January 15, 2021

ایک بار ایک بہت امیر ترین آدمی ایک بزرگ کی چھوٹی سی جھونپڑی میں گیا کیونکہ اس نے بہت سنا تھا اس بزرگ کے بارے میں اس کے دل میں آیا کہ میں ایک بار جا کر اسے دیکھتا ہوں کیوں کہ لوگ اس کی بہت تعریف کرتے تھے یہ جاننے کے لیے کہ لوگ اس کی اتنی تعریف کیوں کرتے ہیں اور جب وہ اس جھونپڑی میں گیا جہاں ایک قالین بچھا ہوا تھا جہاں پر کچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے نیچے اور بزرگ ان کے سامنے بیٹھا ہوا تھا کچھ سوال جواب چل رہے تھے

جیسے ہی وہ آمیر آدمی اندر گیا

وہ اکیلا نہیں تھا اس کے ساتھ چار بورڈی گاڈ بھی تھے اور اس کی یہ عادت تھی کہ جہاں پر بھی وہ جاتا تھا لوگ اپنی جگہ سے کھڑے ہوجاتے تھے لیکن یہاں پر ایسا کچھ بھی نہیں ہوا بزرگ نے اس کی طرف دیکھا تک نہیں کیونکہ وہ بزرگ کسی کے سوال کا جواب دے رہا تھا لیکن اس امیر آدمی کو اس بات پر غصہ آگیا آدمی کو لگا کے یہ میری بےعزتی ہے تو اس آدمی نے بزرگ کی بات کو بیچ میں ہی کاٹتے ہوئے غصے سے کہا میں آپ سے کچھ کہنا چاہتا ہوں بزرگ نے کہا تھوڑی دیر روکو پہلے میں ان کے سوال کا جواب دے دوں پھر میں آپ سے بات کروں گا تب تک اگر آپ چاہیں تو بیٹھ سکتے ہیں

بزرگ کے اتنے ہی کہنے سے

امیر آدمی کا چہرہ غصے سے لال ہوگیا اور پھر اس نے اپنا سارا غصہ اس بزرگ پر نکال دیا امیر آدمی نے بزرگ سے کہا تجھے پتا بھی ہے میں کون ہوں اور تو کس سے بات کر رہا ہے بزرگ نے اس کی طرف دیکھا اور کہا مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کون ہے لیکن آپ جو کوئی بھی ہیں اگر آپ چاہتے ہیں میں آپ سے بات کروں تو آپ تھوڑی دیر رک جائیں بزرگ کے یہ کہتے ہیں آدمی غصے سے پاگل ہو گیا اور کہا کہ اب میں تجھے تیری اصلی اوقات یاد دلاؤں گا تجھے پتا بھی ہے میں تیرے بارے میں کیا سوچتا ہوں بزرگ نے کہا مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ میرے بارے میں کیا سوچتے ہو

آدمی نے کہا

تیرا بس ایک ہی مقصد ہے تو ان سب لوگوں سے پیسے لوٹنا چاہتا ہے آدمی کے اتنا بولنے کے بعد بھی بزرگ کے چہرے پر ہلکی سی مسکان بنی رہی اور اپنی آنکھیں بند کیں تھوڑی دیر کے لئے اور پھر اپنی آنکھیں کھولی اور کہا میرے دل میں آپ کے لیے کوئی شکوہ نہیں ہے اور میرے دل میں آپ کے لیے کوئی برائی نہیں ہے اور نہ ہی کوئی غلط سوچ ہے یہ سن کر امیر آدمی خوشی خوشی اس کی جھونپڑی سے چلا گیا اور جا کر اپنے باپ سے بزرگ کا سارا قصہ سنایا کہ بزرگ نے میرے بارے میں اتنی اچھی باتیں کی

یہ سن کر امیر آدمی کے باپ نے کہا

کے انہوں نے تمہاری تعریف نہیں کی ہے کیوں کہ انہوں نے وہ نہیں کہا جو تم ہو بلکہ انہوں نے وہ کہا ہے جو وہ خود ہیں اور تم نے ان کو جو کچھ بھی کہا وہ وہ نہیں ہے بلکہ وہ تم خود ہو

تو اس سے ہمیں یہ سیکھنے کو ملتا ہے

کہ یہ دنیا تمہیں ویسی نہیں دیکھتی ہے جیسی یہ دنیا ہے بلکہ یہ دنیا تمہیں ویسی دیکھتی ہے جیسے تم خود ہو جس کی نظر جیسی ہے اس کے لیے یہ دنیا ویسی ہی ہے تو اگر تم اپنی دنیا کو بدلنا چاہتے ہو تو اپنے نظریےکو بدلو