ایک گمنام عاشق۔۔۔۔(شاہ حسین سواتی)

In اسلام
January 15, 2021

محبت کی مثال۔۔۔۔۔
جب محبت اور عقیدت کی بات آتی ہے،عشق اور جنون کی بحث چڑ جاتی ہے۔ تو صحابہؓ کا تذکرہ کئے بغیر یہ بحث مکمل نہیں ہوتی۔آپﷺ کی محبت صحابہؓ کی زندگی کا بڑا مقصد تھا۔ابوبکرؓ و عمرؓ عثمانؓ وعلیؓ غرض تمام صحابہ ؓ جان سے بڑھ کر آپﷺ سے محبت کرتے تھے۔بلالؓ نے گویا آپﷺ کی محبت میں عشق کی بنیاد رکھی ہیں۔سلمان فارسیؓ ،طلحہؓ،خالد بن ولیدؓ جان کی پرواہ کئے بغیر آپﷺ کے لیے ڈھال بن جاتے تھے۔ضرارؓ کی جرات اور بہادری آپﷺ کو دیکھ کر اور آگ اگلنے لگتی تھی۔یوسفؑ کو دیکھ کر مصر کی عورتوں نے انگلیاں کاٹی تھیں لیکن آپﷺ کو دیکھ کر صحابہؓ جان سے گزر گئے،گردنیں کٹوائی،جسم کے ٹکڑے ٹکڑے بکھیر دئیے۔

آپﷺ کا حسن۔۔۔۔
ایک صحابیؓ بیان کرتے ہیں کہ چودویں کا چاند نکلا تھا اور آپﷺ سرخ چادر میں تشریف فرما تھے ،میں چاند کو دیکھتا اور پھر آپﷺ کے رخسار مبارک کو دیکھتا اللہ کی قسم مجھے آپﷺ چاند سے زیادہ خوبصورت نظر آئے۔اللہ نے سب سے بڑھ کر آپﷺ کوحسین بنایا،سب سے زیادہ جمال آپﷺ کو دیا اور حسن کی انتہا کر کے آپﷺ کو اپنا محباب بنایا۔

ایک گمنام عاشق رسولﷺ۔۔۔۔۔۔۔
صحابہؓ تو تھے ہی آپﷺ کے عاشق۔ لیکن اس وقت ایک شخصیت ایسی بھی تھی جو آپﷺ کے گمنام عاشق تھے،ممکن ہوتے ہوئے بھی صحابیت کا مرتبہ نہ پا سکے ،آپﷺ کی حیات میں آپﷺ کا دیدار نہ کر سکے ۔لیکن آپ ﷺ نے ان کی عشق کی گواہی دی۔ اور صحابہؓ سے فرمایا کہ یمن سے کچھ لوگ آئے گے ان میں مراد قبیلے کے لوگ ہوں گے اور پھر ان میں قرن شاخ سے تعلق رکھنے والا اویس کہیں ہوگا۔ جب بھی ان سے تمہاری ملاقات ہو تو ان سے دعا کی درخواست کرنا۔اویس قرنیؒ ماں کی خدمت میں ایسے مصروف تھے کہ آپﷺ کی زیارت کا موقع بھی نہ ملا ۔لیکن ماں کی خدمت کا صلہ ضرور ملا آپﷺ نے انکی تعریف فرمائی۔علماء نے لکھا ہیں کہ جب پل صراط پے سے اویس گزرے گا تو اللہ انہیں روک دے گا ،ان پر خوف طاری ہو جائے گا لیکن اللہ فرمائے گا اویس جہاں تک تمہاری نظر جاتی ہے وہاں تک سب کی مغفرت کر دی گئ ہے۔

حضرت عمرؓ کی اویسؒ سے ملاقات۔۔۔۔
آپﷺ نے عمرؓ کو وصیت فرمائی تھی کہ میرا خرقہ اویسؒ کو دینا اور جب وہ ملے تو ان سے دعا کی درخواست کرنا۔جب عمرؓ خلیفہ بنے تو یمن کے قافلوں سے معلوم کرتے رہے کہ تم میں سے کوئی اویس کو جانتا ہے؟حج پے آپؓ گئے تو یمن کے لوگوں سے معلوم کیا انہوں نے اویس کے بارے میں بتایا کہ وہ تو دیوانہ ہیں ،عمرؓ نے فرمایا مجھے ان سے ملنا ہے۔علیؓ کو ساتھ لیکر گئے تو اویس اونٹ چرانے گئے تھے انہیں ڈھونڈا تو صحرا میں نماز پڑھ رہے تھے،نماز سے فارغ ہوۓ تو عمرؓ نے نام پوچھا ،تعارف ہوا تو عمرؓ نے دعا کی درخواست کی اور آپﷺ کا خرقہ پیش کیا۔اویس ؒنے انہیں پہچانا تو ان سے دعا لینے لگے لیکن عمرؓ نے فرمایا کہ آپﷺ نے حکم دیا کہ اویسؒ سے دعا کی درخواست کرنا۔اویس نے دعا دی اور پھر جانے لگے تو حضرت عمرؓ نے روک کر فرمایا اویس کہا کا ارادہ ہے؟اویس فرمانے لگے کوفے کی طرف سفر کا ارادہ ہے۔

مجھے گمنامی پسند ہے۔۔۔۔۔
حضرت عمرؓ نے ان سے فرمایا کیا میں تمہیں کوفہ کے گورنر کے نام خط لکھ دوں؟اس پر اویس قرنیؒ نے فرمایا اے امیر المومنین مجھے گمنامی میں رہنا پسند ہے ،میں نہیں چاہتا کہ لوگوں میں میرا چرچا ہو لھذا گورنر کو خط لکھنے کی ضرورت نہیں۔یہ بڑی تاریخ ہے جو آپﷺ کے عاشقوں کی داستانوں سے بھری پڑی ہے،مختصر یہ کہ اگر کوئی عشق اور محبت کی بات کرے تو صحابہؓ کی مثال اورعشق کی داستاں پیش کرو،آپﷺ سے محبت کی انوکھی تاریخ صحابہؓ نے قائم کی ہے جس کی مثال نہیں ملتی۔
شاہ حسین سواتی