ایک دفعہ ایک یہودی بچے نے مسجد نبوی شریف میں حضور اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے مبارک چہرے کو دیکھ لیا وہ حضور صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی زلفوں کا اسیر ہو گیا -وہ روز کبھی بکریاں چرانے کے بہانے تو کبھی کسی بھانے گھر سے نکلتا اور مسجد نبوی کے دروازے جھانک کر حضور صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ الضحیٰ کا دیدار کر کے اپنے عشق کی پیاس بجھا لیا کرتا تھا
پھر یو ہوا ایک عرصہ تک وہ حضور صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت نہ کر سکا اور بیمار ہو گیا اور اس قدر بیمار ہوا کہ بستر علالت کو اپنا بچھونا بنا لیا اس بچہ کے والدین عزیز و اقارب پریشان کہ اسے کیا ہو گیا ہے یہ وہ کہ جس کا چہرہ ہر وقت کھلا رہتا تھا اب بالکل کانٹے کی طرح سوکھ چکا ہے-والدین نے ڈاکٹرز معالج اتباع کو بلایا وہ اس کا علاج کرتے ہیں لیکن کوئی مرض نظر نہیں آتا انہیں سمجھ نہیں لگتی کہ اسکا مرض کیا ہے -گویہ کہ وہ زبان حال سے کہہ رہا ہو
یہ_____ زخم طیبہ ہے یہ سب کو نہیں ملتا
کوشش نہ کرے کوئی اس زخم کو سینے کی
وہ بچہ مریض عشق مصطفیٰ تھا -پھر وہ شام بھی آ گئی جو اسکی زندگی کی آخری شام تھی- بچے نے بہت ہمت جمع کر کہ اپنے والد کو بلایا اور بولا والد صاحب میری آج میں اس دنیا سے جا رہا ہو مرنے والی کی آخری خواہش تو دشمن بھی پوری کرتے ہیں کیا آپ میری آخری خواہش پوری کریں گے -اس کہ والد نے کہا میرے بیٹے میرے لال میرے لخت جگر تو میری آنکھوں کا تارا میرے دل کا سہارا آج تو اس دنیا سے جا رہا ہے یہ کیسے ممکن ہے کہ تیری خواہش پوری نہ کرو بولو کیا خواہش ہے اس بچے نے کہا کہ میں اپنا دل آمنہ کے لال کو دے بیٹھا ہو مجھے حضور سے عشق ہو گیا ہےاور آج اس دنیا سے جا رہا ہوں تو میری آخری خواہش ہے کہ زندگی میں آخری بار زیارت کر لواسکا والد ناراض ہو جاتا ہے کہ تو دنیا سے جا رہا ہے اور اپنا دین بھول چکا ہے بچے نے کہاں آپنے وعدہ کیا تھا آخری خواہش ضرور پوری کرو گا اب اسکا والد حضور اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں پیغام بھیجتا ہے – اب زرا چشم تصور سے وہ منظر دیکھنے کی کوشش کریں
پیغام حضور صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں لایا جاتا ہے کہ ایک یہودی بچہ ہے لیکن ہے آپکا دیوانہ اور دنیا سے جا رہا ہے اور آپسے ملنا چاہتا ہے -نبی رحمت دوعالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فوراً صحابہ علیہم الرضوان سے فرمایا اٹھو اس یہودی بچے کہ گھر چلیں حضور اس بچے کہ گھر تشریف لے جاتے ہیں اور اس کہ سر پر اپنا دست اقدس پھرتے ہیں -اسکا والد بولتا ہے اے میرے بیٹے دیکھ تیرا پیار آ گیا ہے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھ کر اسکی جاتی ہوئی روح گویا کہ اپنے محبوب کا نام سن کر واپس آگئی ہو -وہ بچہ حضور سے عرض کرتا ہے کہ میرے پاس کوئی نماز نہیں کوئی روزہ نہیں زکوٰۃ نہیں قرآن کا قاری نہیں کیا میری نجات بھی ممکن ہے
حضور نے فرمایا ہاں تو کلمہ توحید پڑھ میں تیری نجات کی ضمانت دیتا ہو وہ حضور صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کہ قدموں میں گرتے ہوئے کلمہ توحید پڑھتا ہے اور جان اللّٰہ کہ سپر کر دیتا ہے -اب اسکا والد کہتا کہ اس کی میت اہل اسلام کی امانت ہے اسکی تدفین اہل اسلام کریں گے حضور صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم صحابہ کرام علیہم الرضوان سے فرماتے ہیں اس کو لیں چلیں پھر حضور صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم اسے خود غسل دیتے ہیں اور اسکا جنازہ مدینہ منورہ کی گلیوں میں گھمایا جاتا ہے دیوانے کا جنازہ عاشق کا جنازہ مدینہ منورہ اور مضافات سے لوگ اسکا دیدار کرنے کے لئے لوگ آتے ہیں ہر طرف ایک ہی شور ہے ایک یہودی بچہ تھا دیدار مصطفیٰ نے اسے صحابی بنا دیا جب اسکے چہرے سے کپڑا ہٹایا جاتا ہے تو ایک نور کی کرن اسکے چہرے سے نکل کر آسمان کی طرف چلی جاتی ہے اور اسکا چہرہ چمک رہا ہوتا ہے
ایک عجیب منظر صحابہ نے دیکھا کہ آقا پاؤں کہ پنجوں کہ بل چل رہے ہیں پوچھا کہ آقا آج آپ ایسے کیوں چل رہے ہیں تو آقا نے فرمایا عالم بالا کہ فرشتے اسکے جنازے میں اس قدر شریک ہیں کہ زمین پر پاؤں رکھنے کی جگہ نہیں اب حضور اسے خود قبر میں اتارتے ہیں جب کچھ زیادہ وقت لگ جاتا ہے تو صحابہ کرام علیہم الرضوان دریافت کرتے ہیں یارسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم آقا آج زیادہ دیر کیوں لگ گئی آقا نے فرمایا کہ دراصل عالم بالا کہ فرشتے اور حوریں اسکے چہرے کا دیدار کرنے کےلئے آ رہے تھے اس لئے زیادہ دیر لگ گئی اور میرے پسینے کہ چند قطرے اسکے چہرے پر گرے ہیں اب قیامت تک اسکا جسم مہکتا رہے گا -اس واقعہ سے ہمیں سبق ملتا ہے کہ حضورِ اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم صرف مسلمانوں کے لئے رحمت نہیں بلکہ وہ ہر چیز اور ہر مذہب سے تعلق رکھنے والوں کے لئے رحمت ہیں -اللّٰہ کریم ہمیں حضور صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی سچی محبت نصیب فرمائے آمین ثم آمین