سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان بہت ھی اہم ترین دورے پر پاکستان پہنچ رھے ہیںِ۔ یہ اتنا زیادہ اہم ترین دورہ ہوگا کہ اس دورے کے بعد پاکستان کے سعودی عرب سے تعلقات یا توپوری طرح بحال ہوجائیں گے یا پھربہت زیادہ حد تک خراب ہوجائیں اوربیچ کا کوئی راستہ نظرنہیں آئے گا۔ صورت حال اس وقت یہ پیدا ہوچکی ہے کہ فیصل بن فرحان جو کہ جرمنی میں پیدا ہوئے۔ وہ جرمن بھی بولتے ہیں اور زندگی کا ایک حصہ جرمنی میں گزارہ ۔ امریکہ میں انہوں نے تعلیم حاصل کی اور محمد بن سلمان اور بادشاہ سلمان کے قریبی سمجھے جاتے ہیں۔ محمد بن سلمان کے آنے بعد جو بھی اس عہدے پہ تعینات ہوتا ہے اس کا امریکہ کے سفارت خانے میں اور امریکہ کی فوج میں اچھا اثرورسوخ ہوتا ہے ۔ ان کے امریکہ کے ساتھ اتنے اچھے تعلقات ہیں کہ مائیک پومپیوکے ساتھ جب یہ ملتے ہیں تو پوری دنیا کے سامنے ان کی تعرفیں بھی کرتے ہیں۔ لہذا ایک اچھا اثرو رسوخ رکھتے ہیں۔
یہ وہی فیصل بن فرحان ہیں جنہوں نے سودی عرب اور اسرائیل کے تعلقات کے بارے میں کہا تھا کہ یہ من گھڑت باتیں ہیں اور ہم کوئ تعلقات بحال نہیں کر رھے۔ اس کے دویا تین دن بعد آپ نے سنا کہ کس طرح نیتن یاہو کا سعودی عرب کا خفیہ دورہ ہوا۔ اس کے بعد صورت حال یہ ہے کہ سودی عرب کے وزیرخارجہ بہت جلد پاکستان آرہے ہیں۔ یہ دورہ بہت زیادہ اہم ہوگا کیونکہ اس دورے میں وہ اپنے ساتھ کاروباری طبقہ کے لوگ بھی لا رہے ہیں اور یہاں پاکستان آکر ملاقات کریں گے۔ وہ یہاں آ کر اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کی یاد داشت پر دستخط کریں گے لیکن یہ کب عمل میں لائ جائےگی اس کا دارومدارایک بات پر ہوگا جس کا وہ پیغام لے کر پاکستان آ رہے ہیں۔
ایک طرف پاکستان یہ دیکھ رہا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ خراب تعلقات کی وجہ سے بھارت نے کافی فائدہ اٹھایا ہےلیکن اس دفعہ معاملات مختلف ہیں ۔ یہ دراصل اسرائیل کا پیغام پاکستان کے سامنے رکھنے جا رہے ہیں کہ آپ اسرائیل کو تسلیم کریں۔ اصل میں سعودی عرب کے اوپر بہت زیادہ پریشر ہے کہ آپ اسرائیل کو تسلیم کریں۔ لیکن پہلے کبھی بھی ان کے اوپر اس طرح کا پریشر نہیں آیا۔ اس لیے سعودی عرب چاہتا ہے کہ میرے سے پہلے پاکستان اسرائیل کو تسلیم کرلے تو میرے لیےآسان ہو جائے گا کیونکہ امت کے اندر دو ممالک بہت اہم ہیں۔ ایک تو سعودی عرب کیونکہ لاکھوں لوگ وہاں حج و عمرہ کی سعلدت حاصل کرنے جاتے ہیں اور دوسرا پاکستان کیونکہ پاکستان ایک واحد مسلم ایٹمی قوت ہے اس لیے پوری دنیا پاکستان کی طرف دیکھتی ہے کہ اگر پاکستان اسرائیل کو تسلیم کر لیتا ہے تو سعودی عرب کے لیے بھی آسان ہوگا کہ وہ بھی تسلیم کر لے۔
اب یہ سارے معاملات پاکستان کی فوج اور عمران خان کے سامنے رکھنے جا رہے ہیں۔ لیکن عمران خان پہلے کہہ چکے ہیں کہ پہلے فلسطین کا مسئلہ حل کریں۔ لیکن اگر پاکستان ہامی بھر لیتا ہے تو تیل کی بحالی اگلے کئ سال تک ک لیے ہو جائےگی اور اربوں ڈالرز کی پاکستان میں سرمایہ کاری کی جا ئے گی۔ مثال کے طور پر پاکستان کو یہ آفر دی جارہی ہے کہ آپ کی زراعت کو ہم آسمان تک پہنچا دیں گے اور آپ کو قرضہ لینے کی ضرورت نہیں پڑے گی کیونکہ اسرائیل ٹیکنالوجی میں ماہر ہے اور اسرائیل کےبڑے بڑے سرمایہ کار پاکستان آئیں گے۔ عرب امارات بھی یہی چاہتا ہے کہ پاکستان بھی تسلیم کر لے تا کہ ان کا کام آسان ہو جائے اور پاکستان کے لیے بھی سرمایہ کاری کے دروازے کھل جائے گے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ عمران خان انکار کیا کرتے ہیں۔ اس کے بعد پاکستان کو پیغام مل جائے گا کہ کس جانب کھڑا ہے۔ لیکن عمران خان اور فوج اس پوزیشن میں نہیں ہیں کہ وہ اسرائیل کو تسلیم کریں۔