کرونا وائرس کی وبا کہ سماجی اور معاشی نقصان ۔

In دیس پردیس کی خبریں
January 07, 2021

دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی 2020 کو عالمگیر وبا کورونا وائرس کے حوالے سے ایک افسردہ مثال کے طور پر یاد رکھا جائے گا کی جس کے سبب تادم تحریر دنیا بھر میں 17 لاکھ سے زائد اور پاکستان میں 9 ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جس طرح جس طرح کرونا نے ہر شعبہ ہائے زندگی کو اور تمام طبقات کو بری طرح متاثر کیا اس طرح پاکستان کی پارلیمنٹ بھی اس سے محفوظ نہ رہ سکیں اور نہ ہی پارلیمینٹیرین ۔جس طرح کاروبار حیات لولے لنگڑے انداز میں چلتا رہا اسی طرح قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس بھی وقفوں وقفوں سے جاری رہے ۔ابتدا میں تو سب نے ایس او پی ایس پر عمل کیا
۔۔لیکن پھر یہ سلسلہ ماند پڑ گیا ____________________سماجی فاصلہ ختم ہوتا رہا خواتین کا ایک دوسرے سے دور بیٹھا تھا تو بالکل ہی ممکن نہیں حکومتی وزراء نے بھی ماسک اتارنے شروع یہ تو ہوئی ایوان کی بات لیکن ایوان سے باہر بھی بعض ایسے واقعات پیش آئے کہ اپوزیشن نے حکومت کے ساتھ قانون سازی اور دوسری پارلیمانی حکومتوں کا بھی حال خراب ہی رہا ۔کرونا جہاں انسانی زندگی کا ستیاناس کیا محمد معاشی طور پر بھی تمام ممالک کو کا برا حال کر دیا ۔بے روزگاری عام ہوگی لوگ بے روزگار ہو گئے گاڑی پیشہ لوگ سب سے زیادہ حال ان کا خراب ہوا جو دل میں تھوڑا بہت کمال ہے تھے وہ سب ختم ہو گیا اسی کی وجہ سے حالات اور زیادہ بدتر ہو گئے اور کھانے پینے کی بھی قلت ہونے لگی وہ سب تو الگ ہے مانگ آئی نے عوام کا جینا مشکل کردیا عام سے عام چیز بھی مہنگی ہوتی تھی غریب لوگوں کا حال خراب ہوگیا یہ حال ہے کے امیر آدمی بھی پریشان ہیں کیوں کہ سبھی کچھ مہنگا ہو چلا ہے بھوک سے برا حال ہے غریب عوام کو کھانے کی چیزیں میسر نہیں اور اس پر سبزی بھی اتنی مہنگی ہے کہ کوئی لے نہیں سکتا کرونا کی وجہ سے بہت بڑی بڑی کمپنیاں بند ہو گئی .______________________________ . . اور نوجوانوں کو بھی بےروزگارہونا پڑا ۔پڑھے لکھے نوجوانوں نے تو آن لائن تعلیم سے فائدہ اٹھایا آن لائن کچھ نہ کچھ کر کے انہوں نے اپنی کمائی پوری کی ارننگ کی پیسے کمائے ۔مگر آن لائن تعلیم کے لیے بھی کوئی نہ کوئی اس کے لانا ضروری ہے جو کہ زیادہ تر نوجوانوں کے پاس نہیں اس میں یہ سال بہت سخت ثابت ہوا اسکولوں میں پڑھائی نام کون ہیں تمام اسکول بند ہے مگر پھر بھی فوٹو فیس وصول کی جا رہی ہے فیصلے لی جا رہی ہیں آن لائن تعلیم دی جا رہی ہے بچوں کی سمجھ میں بھی کچھ نہیں آرہا فیس وہی وصول کی جارہی ہے جو ہمیشہ سے کی جاتی تھی کوئی کمی بیشی نہیں کی جا رہی والدین کا بھی برا حال ہے ____________________________________ . تعلیم نہیں ہے لیکن فیس دینی ہیں ۔کرونا وائرس نے ملکی معیشت کو بری طرح تباہ کر دیا صرف ملکی نہیں پوری دنیا کی معیشت کو تباہ کر دیا فلائٹس آف ہو گئی ساری اس کی وجہ سے بھی ایئرلائن کو بہت نقصان اٹھانا پڑا جن کے پیارے ان سے دور تھے وہ اس غم میں پڑ گئے کہ شاید ان سے کبھی ملاقات ہی نہ ہو ایسا کبھی بھی نہیں ہوا اس وائرس نے ہزاروں لوگوں کی جان لی ۔اب بھی کیس تو آرہے ہیں لیکن جان جانے کی اطلاع بہت کم ہے ۔لوگ اب بھی بالکل احتیاط نہیں کر رہے بغیر ماس کے پھرتے رہتے ہیں روک ٹوک جاری ہے لیکن اس پر کسی پر نہیں حکومت نے سارا اثر خود ہی ختم کیا فقط کرونا کے دنوں میں جلسے جلوس کرتے رہے عوام کو کہا جا رہا تھا کہ ماسک لگا کر آئی باہر نہ آئے اور خود ہزار لوگوں کے ساتھ جلسے کر رہے تھے اور جلسوں کو بھی عوام ہی کامیاب بناتے ہیں ظاہر ہے عوام کو تو نکلنا ہی تھا حکومت کی ڈپلومیٹک دوہری پالیسی سمجھ میں نہیں آئی . . ___________________________________ . . ۔آخر ایسا کیوں کیا گیا اگر لوگوں کو نظر آتا تھا تو پہلے مثال بننا تھا خود تو آپ سامنے جلسے کر رہے ہیں لوگوں کو باہر بلا رہے ہیں اور پھر کہہ رہے ہیں کہ گھر پہ بیٹھے احتیاط کریں ملے نہیں شادی فنکشن سب ختم ۔مگر لوگوں پہ کب اثر ہوگا جب انہوں نے دیکھا کہ عوام بھی باہر ہی جلسے جلوس ہو رہے ہیں تو نے بھی نکلنا شروع کر دیا اور مستقل شادیوں اور تقریبات کرتے رہے ایس او پیز پر عمل کوئی نہیں کر رہا تھا اب بھی بہت مشکل سے . . . . . . لوگ ماسک پہنتے ۔ماسک پہننا اچھی بات ہے آپ مٹی سے بھی بچتے ہیں ۔——–_ ——– خدا کرے 2021 کامیابیوں کا سال ہو اور یہ کرونا وائرس ہماری جان چھوڑ دے ملک میں پہلے کی طرح ہوجائے اللہ تعالی ہمارے ملک کو اور تمام دنیا کو اس موذی بیماری سے آزاد کرے اور معاشی خوشحالی پیدا ہو جائے آمین