اگر آپ عملی زندگی میں فزکس کے استعمالات سے واقف ہیں تو یہ سمجھ لیجئیے کہ فزکس کے ہر استعمال کے پیچھے کہیں نا کہیں کیلکولس کام کر رہی ہے۔
اگر عملی زندگی میں ایک انسان راکٹس بنا کر اسپیس میں بھیجتا ہے تو اسے اپنے راکٹ کے رستے کو معلوم کرنے کے لیے کیلکولس(انٹیگریشن اور ڈفرینسی ایشن) کی ضرورت پڑے گی۔ اس کے بغیر ممکن نہیں راکٹ کو بھیجنا۔
مختلف طرح کے سرکٹس کو اینالائز کرنے لے لیے کیلکولس کو استعمال کی جاتا ہے۔ پھر اس اینالیسز سے حاصل ہونے والے اصولوں سے مزید نئی چیزیں بنائی جاتی ہیں۔ جو لوگ یہ کام کرتے ہیں ان کی زندگی بھی عملی زندگی ہی ہے اور وہ کیلکولس کا بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں۔
معاشیات میں زیادہ سے زیادہ نفع نقصان نکالنے کے لیے بھی کیلکولس کو استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ محض ایک استعمال ہے۔ اور یہ بھی عملی زندگی کا حصہ ہی ہے۔
عملی زندگی میں استعمال ہونے والے کیلکولس بیسڈ سوفٹ ویئر جن کو عملی زندگی میں ہی سائنسدان اور طالب علم استعمال کرتے ہیں ان کے پیچھے بھی بذاتِ خود کیلکولس ہی ہے۔
الیکٹرک اینجنئرنگ میں سگنل پروسیسنگ ہو یا کمپیوٹرز میں امیج پروسیسنگ یا کمپیوٹر سمولیشنز جگہ جگہ عملی زندگی میں کیلکولس کو استعمال کیا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ اور بھی کئی شعبے ہونگے جہاں اسے ڈائریکٹلی یا انڈائریکٹلی استعمال کیا جاتا ہے۔ مزید یہ کہ اوپر بیاں کردہ شعبوں پر اگر آپ مزید تحقیق کریں گے تو ان شعبوں میں ہی آپ کو اور کئی استعمال نظر آئیں گے۔ اور یہ تمام شعبے عملی زندگی کے ہی شعبے ہیں۔
اگر عملی زندگی کا مطلب دکانداری، سیاست، شاعری، کھیتی باڑی، وکالت، فوڈ شاپ یا اس طرح کے دوسرے شعبے ہیں تو پھر کیلکولس کا کوئی ڈائریکٹ استعمال نہیں ہے عملی زندگی میں۔