پنجاب پبلک سروس کمیشن بدعنوانی کیس

In شوبز
January 04, 2021

پنجاب پبلک سروس کمیشن میں حالیہ کرپشن کو بے نقاب کرنے کے بعدڈائریکٹر ویجلینس، اینٹی کرپشن پنجاب عبدالسلام عارف نے بتایا کہ چار ملزمان کو پیپر لیک کرنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا ہے۔ایک ملزم کا تعلق سول سیکرٹریٹ سے ہےاورایک ملزم کا تعلق پی پی ایس سی سے ہے۔جبکہ دو ملزم پرائیویٹ ہیں۔ملزمان کو گرفتار کرنے والی ٹیم کے کپتان ڈی جی گوہر نفیس ہیں۔پنجاب پبلک سروس کمیشن بہت بڑا ادارہ ہےجو کہ سالوں سے میرٹ پر کام کر رہا تھا یہ ادارہکچھ کالی بھیڑوں کی وجہ سے بدنام ہو گیا تھا۔ڈی جی کی اجازت کے بعد چار رکنی ٹیم تشکیل دی گئی ملزمان تک پہنچنے کی غرض سے بہت ہوم ورک کیا۔ملزمان15 لاکھ ایک پیپر کا مانگ رہے تھے آخرکارآٹھ لاکھ میں ڈیل طے پائی۔ملزمان اپنے نمبر بدل بدل کر ہمیں کال کرتے تھے۔ملزمان کو گرفتار کرنے سے پہلے موک پریکٹس کی گٸی۔ملزمان نے کافی امیدواروں کو خودصبح چار بجے لاہور سے اڑی میں بٹھایااور پنجاب یونیورسٹی لے گۓ۔ملزمان جب پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹل سے باہر نکلے اور کچھ سفر کر لیا تو
لاہور نہر سے ملزمان کو گرفتار کیاگیا۔ایک غضنفر نامی ملزم سول سیکرٹریٹ کا ملازم تھاغضنفر ملزم نے بعد میں بیان دئیے جس سے دیگر ملزمان تک رساٸی آسان ہوٸی۔ بعد میں پی پی ایس سی کا ملازم پکڑاچئیرمین اور سیکرٹری پی پی ایس سی
سے ساری بات بیان کی گٸی پی پی ایس سی کے ملازم ملزم کے پاس سے آج تحصیل دار کے امتحان کے لئے پیپر نکلا۔
ملزمان نے لیکچرار ڈپٹی اکاونٹس آفسر انسپکٹر اینٹی کرپشن اور مختلف امتحانات کے پیپر بیچے ہیں۔ڈی او پی پی ایس سی پیپر اپنے پاس رکھ کر بیچتا تھایہ بڑا منظم گروہ تھاملزم غضفر خود ہر امتحان میں داخل ہوتا اور امتحان بھی دیتا۔
اللہ تعالی کا شکر ہے کہ ہم اپنے مقصد میں کامیاب ہوۓ۔اور لاکھوں لوگوں کا مستقبل محفوظ ہوا۔