تسبیحات فاطمہ

In اسلام
February 12, 2021

حضرت علی نے ایک اپنے شاگرد سے فرمایا کہ میں تمہیں اپنا اور فاطمہ کا جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے زیادہ لاڈلی بیٹی تھیں قصہ سناؤں۔ شاگرد نے کہا ضرور۔ فرمایا کہ وہ اپنے ہاتھ سے چکی پیستی تھیں جس کی وجہ سے ہاتھ میں نشان پڑ گئے تھے اور وہ خود پانی کی مشک بھر کر لاتی تھیں جس کی وجہ سے سینے پر مشک کی رسی کے نشان پڑ گئے تھے اور گھر کی جھاڑو وغیرہ بھی خود ہی دیتی تھیں جس کی وجہ سے تمام کپڑے میلے کچیلے رہتے تھے۔ ایک حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ غلام آئیں۔

میں نے فاطمہ سے کہا کہ تم بھی جا کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے خدمت گار مانگ لو تاکہ تم کو کچھ مدد مل جائے۔ وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں۔ وہاں مجمع تھا اور شرم مزاج میں بہت زیادہ تھی۔ اس لئے شرم کی وجہ سے سب کے سامنے باپ سے مانگتے ہوئے شرم آئی۔ واپس آگئیں۔ دوسرے دن حضور صلی اللہ علیہ وسلم خود تشریف لائے۔ ارشاد فرمایا کہ فاطمہ کل تم کس کام کے لئے گئی تھیں۔ وہ شرم کی وجہ سے چپ ہوگئیں۔ میں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ ان کی یہ حالت ہے کہ چکی کی وجہ سے ہاتھوں میں گٹے اور مشک کی وجہ سے سینے پر رسی کے نشان ہوگئے ہر وقت کے کام کی وجہ سے کپڑے میلے رہتے ہیں۔ میں نے کل ان سے کہا تھا کہ آپ کے پاس خادم آئے ہوئے ہیں ایک یہ بھی مانگ لیں اس لئے گئی تھیں۔

حضرت فاطمہ نے عرض کیا کہ یارسول اللہ میرے اور علی کے پاس ایک ہی بسترہ ہے اور وہ بھی مینڈھے کی ایک ہی کھال ہے۔ رات کو اس کو بچھا کر سو جاتے ہیں، صبح کو اسی پر گھس دانہ ڈال کر اونٹ کو کھلاتے ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بیٹی صبر کر۔ حضرت موسیٰ اور ان کی بیوی کے پاس دس برس تک ایک ہی بستر تھا۔ وہ بھی حضرت موسیٰ کا چوغہ تھا۔ رات کو اسی کو بچھا کر سو جاتے تھے۔ تو تقوی حاصل کر اور اللّٰہ سے ڈر اور اپنے پروردگار کا فریضہ ادا کرتی .

رہ اور گھر کے کام کو انجام دیتی رہ اور جب سونے کے واسطے لیٹا کر تو سبحان اللہ 33 مرتبہ، الحمدللہ 33 مرتبہ اور اللّٰہ اکبر 34 مرتبہ پڑھ لیا کرو۔ یہ خادم سے بھی زیادہ اچھی چیز ہے۔ حضرت فاطمہ نے عرض کیا کہ میں اللّٰہ اور اس کے رسول سے راضی ہوں۔ یعنی جو اللّٰہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رضا میرے بارے میں ہو مجھے بخوشی منظور ہے۔ یہ تھی زندگی دو جہان کے بادشاہ کی بیٹی کی۔