Skip to content

مصیبت کے وقت صبر

بسمہ تعالی
اسلام علیکم تمام قارئین امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گےقارئین محترم انسان کا عام دستور ہے جب خوش حالی کے بعد اس سے کوئ نعمت مل جاتی ہےتو وہ ما یوس ہو جاتا ہے یعنی وہ صبر نہیں کر پاتا لیکن جب اس کو دکھ درد کے بعد آرام وسکون ملتا ہے تو وہ شکر نہیں کرتا بلکہ زیادہ اکڑتا ہے اور لوگوں کے سامنے فخر کرتا ہے ہاں خدا کے کچھ ایسے بندے بھی ہیں جو مصیبت کے وقت صبر کا دامن تھام لیتے ہیں اور راحت وآرام کے بعد شکر خدا کرتے ہیں
پس ایسے لوگوں کے لئیے اجر کثیر و اجر عظیم ہے
ایک دن حضرت موسیٰ ایک عابد کی تلاش میں نکلےتو ایک ایسے عابد کے پاس جا پہنچے تو پیشہ کے لحاظ سے تو لوہار تھا وہ اپنے کام میں مصروف تھا اور زبان پہ شکر خدا اور ذکر خدا جاری تھا حضرت موسیٰ نے اس سے سوال کیا کہ تیری کثرت عبادت کیا ہے تو اس عابد نے جواب دیا حلال رزق کماتا ہوں اور واجبات بجا لاتا ہوں دکان کی آمدن میں ایک حصہ مالک دکان کو دوسرا حصہ بچوں کے لئیے اور تیسرا حصہ راہ خدا میں میں خرچ کرتا ہوں اللہ کے فیصلے پر راضی ہوں سختی پر صبر اور نعمت پر شکر کرتا ہوں آمدنی کم ہو جائے تو گھبراہٹ اور مایوسی کا اظہار نہیں کرتا اور زیادہ ہو جائے تو اکڑتا نہیں اس لوہار نے پوچھا آپ کہاں سے ائے ہیں تو جواب دیا موسیٰ بن عمران کےشہر سے اس نے کہا گھر جانے کا کیا خیال ہے
حضرت موسیٰ نے کہا جانا ہے اس نے ایک بادل کو حکم دیا اور اسکو کہا کہاں برسنا ہے اور روانہ کیا اس طرح دوسرے کو اور تیسرے کو پھر چوتھے سے پوچھا کہاں برسنا ہے اسنے جواب دیا موسیٰ کے شہر تو اس عابد نے حضرت موسیٰ کو روانہ کیا جب حضرت موسیٰ وہاں پہنچے تو اللہ سے التجا کی میرے اللہ تجھے اس عابد کی کونسی عادت پسند ائ کہ توں نے اسے یہ مقام عطا کیا ہے تو آواز آئی ائے موسیٰ چونکہ یہ میرا بندہ مصیبتوں پہ صبر کرتا ہے اس لئیے وسلام آپ کا بھای نجیب اللہ نجیب

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *