آئی ٹی کا انقلاب اور پاکستان

In عوام کی آواز
January 11, 2021

مجھ سمیت میری عمر کے لوگوں نے دنیا کو تیزی سے بدلتے ہوئے دیکھا ہے اتنی ترقی شائد پچھلی صدیوں میں نہیں ہوئی جتنی بیسویں صدی میں ہوئی یہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی بدولت ممکن ہوئی اور اکیسویں صدی نے تو ہر چیز کو بدل کے رکھ دیا یہاں تک کہ ہمارے رویے بھی یکسر بدل گئے اگر ہم ان ساری تبدیلیوں کا جائزہ لیں تو ایک بات بڑی واضح ہے اور وہ ہے علمی ترقی جن قوموں نے اپنے آپ کو علمی ترقی کی طرف موڑا آج وہی قومیں دنیا کی قیادت کررہی ہیں ۔آج آئی ٹی کی بدولت ہمارے پڑوسی ملک بھارت کے نوجوان اربوں ڈالر سالانہ اپنے ملک کی مجموعی آمدن میں لارہے ہیں جبکہ وطن عزیز میں ہر سال بے روزگار نوجوان ہماری معیشت پر بوجھ بن رہے ہیں تو ارباب اختیار کو یہ سوچنا ہوگا آخر ہم دنیا سے کیوں پیچھے رہے گئے ہیں تو اس کا جواب بڑا سادہ اور آسان ہے کہ ہم نے اپنی تعلیم کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں کیا اور خاص طور پرائیویٹ تعلیمی اداروں نے یہاں رٹا اور نمبروں کی جو دوڑ شروع کردی ہے اس کا نتیجہ بہت بھیانک نکل رہا ہے ہمارا نصاب تعلیم صرف حروف شناسی سکھاتا ہے منہ الٹا کرکے اردو یا انگلش بولنا کوئی بڑی بات نہیں ہے بلکہ اصل علم جدید سائنسی علم ہے اور آئی ٹی کا علم ہے جو ہمارےہاں تو بالکل نہیں ہے ۔ دنیا کے تمام ترقی یافتہ ممالک اپنے بچوں کو جدید علوم سے آراستہ کررہے ہیں اور خاص بات یہ ہے وہ ہر طرح کا علم اپنی قومی اور مادری زبانوں میں دے رہے اور نتیجہ یہ ہے چاہے ای کامرس ہو یا آئی ٹی کا شعبہ میڈیکل سائنس ہو یا پھر معاشیات ہر شعبہ میں ان کے پاس ماہرین موجود ہیں ۔ کرونا وائرس کی ویکسین بھی ترقی یافتہ ممالک نے ہی تیار کی ہے چاہے پھر پولیو کی ویکسین ہو یاکوئی اور مسلہ ہو ہمارا حصہ صفر ہے یہ انتہائی افسوس ناک بات ہے ۔ ہمارا تعلیمی نظام اس حد تک اپاہج ہے کہ ہمارا ماسٹر ڈگری ہولڈر نوجوان ایک درخواست لکھنے کی صلاحيت سے بھی عاری ہے ۔ دنیا کی ترقی میں ہمارا کوئی حصہ نہیں ہے بس ہم ایک کنزیومر معاشرہ بن کررہ گئے ہیں کیونکہ ہم ایک سوئی تک بھی نہیں بنا سکتے باقی بڑی ایجادات تو دور کی بات ہے ۔ یہ سب مسلہ ہماری غیرمعیاری اور متعصبانہ تعلیم کی وجہ سے ہی ہے۔ دنیا ستاروں سے آگے سفر کررہی ہے اور ہم فرقہ واریت کی آگ میں جھلس رہے ہیں ۔ ہمیں بے روزگاری لاقانونیت جہالت پسماندگی اور تنہائی کا سامنا ہے اس سے کیسے نکلنا ہے اس کا ایک ہی حل ہے ہم اپنے تعلیمی نظام کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کریں اپنے نوجوانوں کو ہنرمند بنائیں جدید تعلیمی ادارے بنائیں تحقیقی مراکز قائم کریں اور خاص طور ٹیکنیکل ادارے قائم کریں ۔ چائنہ جاپان جیسے ملکوں کے بچے چھوٹی موٹی اشیاء بنارہے ہیں اور ہم دوسروں کو بےوقوف بنا رہے ہیں ۔ تعلیم ہی ایک ایسا ذریعہ ہے جو ہمیں دنیا میں کھویا ہوا مقام دے سکتا ہے ۔ جیسے دنیا آئی ٹی سے منسلک ہوچکی ہےاور آج کے جدید مسائل کا حل بھی آئی ٹی سے وابستہ ہونے سے ہی نکلنا ہے یہ بات ذہن نشین کرلینی چاہیے اور وہ یہ ہے کہ ہماری بےروزگاری کی بڑی اہم وجہ ہمارا آئی ٹی سے دور ہونا ہے اتنی آن لائن نوکریاں ساری دنیامیں موجود ہیں جن کو کرکے ہم سب نوجوان دو تین ہزار امریکی ڈالر ماہانہ گھر بیٹھ کر کماسکتےہیں اور یہ بہت بڑی رقم ہے چلو اگر ہم اپنی مصنوعات برامد نہیں کررہے تو آئی ٹی کی تعلیم دے کر اپنی محنت کو برآمد تو کرہی سکتے ہیں اور اس کے لیے ہنرمند پاکستان اب وقت کی بڑی اہم ضرورت ہے خدا ہمارے حکمرانوں کو یہ توفیق دے اور ہم بھی ہنرمند بن کر پاکستان کو غیر ملکی زرمبادلہ کما کر ترقی کی راہ پر گامزن کریں اور وطن عزیز کی بھی بین الاقوامی دنیا میں عزت ہو اور ہماری معیشت مضبوط ہو جو بوڑھوں بیواوں معذوروں اور یتیم بچوں کی کفالت کرسکے اور کسی بچے کو چائلڈ لیبر ناکرنی پڑے اور کسی معذور ،بیوہ اور بوڑھے کو بھیک نامانگنی پڑے
عبدالرحمن شاہ

/ Published posts: 20

استاد ،رائٹر،آرٹسٹ اور سماجی کارکن