Skip to content

جرنیل اور سیاستدان

جرنیل اور سیاستدان

جرنیل اور سیاستدان.مؤرخ متفق ہے کہ برِ صغیر کے مسلمانوں نے 1946 کے انتخابات میں اپنا ووٹ مسلم لیگ اور پاکستان کے حق میں استعمال کیا اور پاکستانی عوامی رائے کی طاقت سے معرض وجود میں آیا۔ قائدِ اعظم نے عوامی مینڈیٹ کی بنا پر ہی مسلمانوں کے لئے الگ وطن حاصل کیا۔ عوام اور سیاستدانوں نے مل کر سیاسی اور جمہوری جد و جہد کے نتیجے میں پاکستان حاصل کیا۔ قیامِ پاکستان کے بعد سینیٹر، فوجی افسر ، بیورو کریٹس اور مذہبی گروپ پاکستان کے اقتدار پر قابض ہونے کے لئے متحرک اور فعال ہو گئے۔ قائد اعظم نے اپنے خونِ جگر سے عوام کے دلوں میں امید کی جو شمع روشن کی تھی پاکستان کے حکمرانوں نے اسے مفاد پرستی کی پھونکوں سے بجھا دیا۔

شمع بجھتی ہے تو اس میں سے دھواں اٹھتا ہے
سیاستدانوں اور جرنیلوں کا چولی دامن کا ساتھ رہا ہے۔ ان میں سے ایک جنرل پرویز مشرف بھی ہے۔ جس نے پاکستانی سیاست میں اپنا حصہ ڈالا۔

پرویز مشرف کا تعارف

پرویز مشرف 11 اگست 1943 کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد سید مشر ف الدین فارن سرویسز میں ملازمت کرتے رہے۔ پرویز مشرف کا بچپن انقرہ ، ترکی میں گزرا۔ ابتدائی تعلیم سینٹ پیٹرک سکول کراچی سے حاصل کی ۔ ایف سی کالج لاہور میں زیرِ تعلیم رہے۔ 1961 میں فوج میں شامل ہوئے۔ 1964 میں آرٹلری رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا۔ کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کوئٹہ سے گریجوایشن کر کے نیشنل ڈیفینس کالج راولپنڈی اور رائل کالج آف ڈیفینس برطانیہ سے مختلف تربیتی کورسز کئے۔ انہوں نے 1965 کی جنگ میں قابلِ قدر خدمات انجام دیں جنہیں بہت سراہا گیا۔

گروپ میں ان کا انتخاب ایک بڑی کامیابی تھی ۔ 1991 میں جنرل کے (SSG)1971 میں کمانڈو بٹالین کے کمانڈر رہے۔ فوج کے ایس ایس جی
رینک میں پروموٹ ہوئے۔ 1995 میں لیفٹیننٹ جنرل بن گئے۔ 7 اکتوبر 1998 میں جنرل کی رینکنگ میں چیف آف آرمی سٹاف نامزد ہوئے۔
وزیرِ اعظم نواز شریف نے انہیں اپریل 1999 میں چئیر مین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی کے چئیر مین کا منسب بھی پیش کر دیا۔ جنرل مشر ف
12 اکتوبر 1999 میں اقتدار پر قبضہ کر کے پاکستان کے چیف ایگزیکیٹو بن گئے۔ انہوں نے جون 2001 میں صدرِ پاکستان کا منصب سنبھال لیا۔

مشرف دور کی مراعات

ماضی کی طرح مشرف دور میں بھی سول ملٹری ملازمین ، اراکینِ اسمبلی، وزیروں ، مشیروں اور ججوں کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ ہوا۔ مشرف نے ایک آرڈیننس جاری کرکے صدزِ پاکستان کی تنخواہ 23 ہزار ماہانہ سے بڑھا کر 57 ہزار ماہانہ کر دی ۔ ریٹائرمینٹ کے بعد صدر کو تنخواہ کا 25 فی صد پینشن ملے گی ۔ جبکہ صدر کو صرف 10 ہزار روپے پینشن ملتی تھی ۔ پرویزمشرف نے ریٹائرڈ صدر کو تا حیات فری سرکاری رہائش یا 50 ہزار روپے ماہانہ رینٹ الاؤنس ، 20 ہزار روپے کار الاؤنس اور بجلی ، گیس، فون اور پانی کی سہولت فراہم کرنے کا فیصلہ کیا۔

مشرف دور کے دلیرانہ اقدام

مشرف کو شمالی وزیریستان میں ملٹری آپریشن کی وجہ سے رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا۔ یہ ان کا دلیرانہ اقدام تھا۔ ان کے اس دلیرانہ اقدام کے نتیجے میں ان کی زندگی پر دو جان لیوہ حملے ہوئے مگر وہ ثابت قدم رہے۔ اور ان جان لیوہ حملوں سے ڈرے بغیر آپریشن جاری رکھا اور شمالی وزیریستان کو دہشت گردوں سے کافی حد تک پاک کر دیا۔ اس تاریخی کارنامے کی بنا پر مشرف عالمی طاقتوں کے محبوب لیڈر بن گئے۔ حکمران کی موجودگی میں اس کے دور کے بارے میں تجزیہ کرنا آسان نہیں ہوتا۔ تجزیہ نگاروں کو مکمل معلومات فراہم کرنا ہوتی ہیں۔

مشرف دور کا اخذ نتیجہ

حکمران کے اقتدار سے علیحدگی کے بعد ہی حقائق منظرِ عام پر آئے ہیں۔ جنرل زیاء الحق ایک بنیاد پرست جرنیل تھے ۔ انہوں نے اسلامی جذبے اور امریکی ضرورت کے تحت مجاہد تیار کئے ۔ جبکہ جنرل مشرف روشن خیال اور ماڈرن جرنیل تھے۔ انہوں نے اقتدار سنبھالنے کے بعد کتوں کے ساتھ تصویر بنا کر اور کمال اتا ترک کو اپنا آئیڈئل قرار دے کر اپنی روشن خیالی کا ثبوت پیش کیا۔ نائن الیون کے بعد امریکی ضرورتوں کے پیشِ نظر مجاہدین کو ختم کرنے کے لئے فوجی طاقت کو استعمال کیا۔ اور روسن خیالی کو اپنا فلسفہ قرار دیا ۔ جسے وہ قومی ترقی کے لئے ضروری سمجھتے ہیں۔

جلاوطن جمہوری سیاسی راہنماؤں نواز شریف اور بے نظیر بھٹو نے لندن میں میثاقِ جمہوریت پر دستخط کئے جس میں فوج کی سیاست میں مداخلت ختم کرنے ، جمہوری کلچر کو پروان چڑہانے ، عدلیہ کے ججوں کی نامزدگی ، صاف شفاف انتخابات اور عوامی مینڈیٹ کے احترام کے لئے ضابطہ اخلاق پر اتفاق کیا گیا۔ پاکستان کی سیاسی ، صحافتی اور وکلاء کے حلقوں میں میثاقِ جمہوریت کا خیر مقدم کیا گیا۔ البتہ پرویز مشرف کے حامیوں نے اس پر تنقید کی اور تحفظات کا اظہار کیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *