پاکستان کے شہر کراچی کے علاقے لیاری و آگرہ تاج میں بڑے بڑے بلڈنگ 60؛ 70 گز کے پلاٹوں میں سات سے آٹھ منزل کے بلڈنگ تیار کیے جا رہے ہیں اس کو روکنے والا کوئی نہیں کہ علاقے کے مقیم بھی اس بات سے خوفزدہ ہیں کہ یہ بلڈنگ کسی بھی وقت زمین بوس ہو سکتی ہے اور جانی و مالی نقصان ہو سکتا ہے
ان کے روک تھام کا کام ایس بی سی اے کا ہے یعنی ( سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی) کا ہے علاقے مقیم کا کہنا ہے کہ ان کے آفیسر آتے تو ہیں ایسے آتے ہیں کہ آج یہاں پر کوئی غلط کام نہیں ہوگا یعنی یہ غیر قانونی طریقے سے بلڈنگ نہیں بنیں گی بلکہ وہ یہاں پر آتے ہی دیکھتے ہیں بلڈنگ بنانے والے سے کچھ رقم رشوت کے طور پر لے کر واپس چلے جاتے ہیں اور ان کو اس سے کوئی مطلب نہیں ہوتا کہ چھ منزلہ بلڈنگ بنے یا آٹھ منزلہ بنے ان کا کوئی لینا دینا نہیں ہوتا ہے ان کا کام ختم وہ چلے جاتے ہیں
علاقہ مقینوں کا کہنا ہے کہ ہم نے اس بات پر رپورٹ بھی کروائی اور جو کوئی بھی اس معاملے میں رپورٹ کرواتا ہے تو وہ اسی رات اپنے علاقے سے غائب ہو جاتا ہے کیونکہ اس کے پیچھے بہت سارے گینگ وار اور بڑے بڑے افسران اور سیاسی لیڈر شامل ہیں
کراچی کے آبادی کنٹرولر کا حکم ہے کہ ان کی اوپر رپورٹ کی جائے اور ان کو نوٹس دی جائے اور جلد از جلد ان کے بلڈنگ کو آرڈر کے مطابق برابر کیا جائے یعنی جتنی منزل کا بل پاس ہوا ہے اتنے ہی منزل تیار ہونی چاہیے اور یہ خرابی کراچی کی علاقے پیپلزپارٹی کے علاقے میں سب سے زیادہ پائی جا رہی ہے اس کھڈا مارکیٹ نیاآباد آگرہ تاج اور دوسرے قریبی علاقے اور محلہ شامل ہیں اور حال ہی میں کچھ دنوں پہلے نئی آبادہی میں بڑی بلڈنگ بہت سے افرادوں کی جان لیتے ہوئے اور مالی نقصان دیتےہوۓ زمین بوس ہوگئی اور اس حادثے کے بعد علاقے میں رہنے والے بہت سے لوگ خوفزدہ ہوگئے کہ ان کی چھوٹی سی پلاٹ میں بنی ہوئی آٹھ منزل کی بلڈنگ کہیں اسی طرح زمین بوس نہ ہوجائے یہ کام ہمارے بڑے بڑے بلڈر صرف اور صرف کرائے حاصل کرنےکے لیے ہی کر رہے ہیں ان کو لوگوں کی جان سے کوئی واسطہ نہیں ہے ایس بی اے سی کو چاہیے کہ ان پر کام کرے اور ان پر کارروائی جاری کرے