بھارتی کسان ، احتجاج اور متنازعہ زرعی قوانین

In بریکنگ نیوز
January 05, 2021

سردی کے دنوں میں گرما گرم احتجاج وہ بھی ان لوگوں کی طرف سے جو دھرتی کو پیار سے سنچتے ہیں، مختلف فصلیں اگاتے ہیں اور دیس بھر کے لوگوں کا پیٹ بھرنے کے لیے دن رات اپنے کھیتوں میں انتھک محنت کرتے ہیں اس امید پرکہ اس بار ان کی فصلیں اور اُگایا ہوا اناج اِن کی تکلیفوں میں آرام کا با عث بنے گا۔

بھارتی کسانوں کا المیہ 2015‌؁ ء میں قائم شانتاکمار کمیٹی بڑے زور و شور سے بیان کرتی ہے کہ بھارتی کسان درد میں ہیں ان کی امیدیں ٹوٹ رہی ہیں ساتھ ہی ان کی زندگی کی ڈور یں بھی کٹ رہی ہیں یعنی وہ خود کُشیاں کر رہے ہیں ۔

اس کمیٹی نے انکشاف کیا تھا کہ دیس کے کسانوں میں صرف 6 فیصد تعداد ایسی ہے جو حکومتی طے کردہ ایم ایس پی سے فائدہ اٹھا رہی ہے لیکن بدقسمتی سے 94 فیصد کسان ایسے ہیں جنہیں اس سے کچھ بھی حاصل نہیں ہو رہا ۔
بھارتی حکومت اور اِس کے عہدیددار اِن کی وجوہات سے لاعلم ہیں یا پھر دانستہ طور پر چپ سادھے ہوئے ہیں۔ کیوں؟؟
اس کیوں کا جواب بھارتی حکومت کے پاس نہیں ہے جس پر مُلک بھر کے کسان سراپا احتجاج ہیں۔

نیشنل کرائم رپورٹ بیورو کے 2018 کے اعداد و شمار کے مطابق دیس بھر میں کل ایک لاکھ 34 ہزار خودکشیاں ہوئیں جن میں سے 7 فیصدکسانوں نے کیں اور یہ تعداد دس ہزار بنتی ہے جو کہ ایک لمحہ فکریہ ہے لیکن بھارتی حکومت ان حقائق سے آنکھیں چرا رہی ہے۔

کسان جب بھی فصل اُگاتا ہے تو اُسے بیج ، کھاد اور سپرے وغیرہ کی بھی اشد ضرورت ہوتی ہے۔پیسے والے کسان مارکیٹ سے اچھا اور معیاری بیج اور دیگر لوازمات من پسند اور بآسانی خرید لیتے ہیں لیکن زیادہ تر تعداد میں کسان مخصوص ڈیلرزسے جن کے ہاں سے برسہا برس سے وہ چیز یں لیتے ہیں وہیں سے ہی خریدتے ہیں کیونکہ جب فصل پک کر تیار ہوجاتی ہے تو کسان اپنی فصلیں بھی نہیں ڈیلرز کی مختص کردہ منڈیوں پرلاتے ہیں اس طرح یہ سائیکل چل رہا ہوتا ہے۔
لیکن اس سارے عمل میں بھی کسان کو کہیں نہ کہیں نقصان ہوتا ہے کیونکہ بیج،کھاد اور سپرے وغیرہ کے مقابلے میں ان کی اجناس کے دام میل نہیں کھاتے اور یہ بھی کہ ڈیلرز حکومتی طے کردہ ایم ایس پی سے کم پر اجناس خرید کر اپنے گودام بھرتے ہیں۔

بھارتی حکومت نے بالآخر کسان کو مندرجہ بالامشکلات سے چھٹکارا دلانے کے لئے اے پی ایم سی(APMC Act) ایکٹ متعارف کروایا ہے جس کے تحت ہر سٹیٹ میں ہر ضلع کی سطح پر اے پی ایم سی منڈی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس میں اِس ضلع کا کسان ہیں اس ضلع کے متعلقہ اے پی ایم سی منڈی میں اپنی اجناس فروخت کر سکے گا ۔
تاہم یہ بھی بتاتے چلیں کہ بھارتی حکومت نے کل 22 فصلیں ایسی ہیں جن کے لیے مینیمم سپورٹ پرائس یعنی ایم ایس پی مقرر کر رکھی ہے ۔
ضلع کی اے پی ایم سی منڈی میں اسی ضلع کا ٹریڈر جوکہ اے پی ایم سی سے لائسنس یافتہ ہوگا وہی اجناس خرید سکے گا یہ وہ چیز ہے جو کسان اور ٹریڈرز دونوں کے لیے مشکلات کا سبب بن رہی ہیں۔
کسان اپنی فصلیں اے پی ایم سی منڈی میں کیسے فروخت کرتے ہیں یہ عمل درج بالا درجات میں وقوع پذیر ہوتا ہے۔ کسان اپنی فصل کو اے پی ایم سی منڈی میں لاتا ہے جہاں کمیشن ایجنٹ 3 فیصد اپنا کمیشن رکھنے کے بعد ٹریڈرز سے بات کرتا ہے اور یوں ٹریڈر اجناس خرید لیتا ہے پھر ٹرانزیکشنل ایجنٹ جس کا علیحدہ سے کمیشن ہوتا ہے وہ کسان کو بس اتنا بتاتا ہے کہ ان کا اجناس فروخت کر دیا گیا ہے جو کہ کسان سے بہت کم پیسوں میں خریدا جاتا ہے ٹریڈرز یہ اجناس ہول سیلر کو، ہول سیلر پھر یہ ریٹیلر کو، اور ونڈرز کو اور بالآخر صارف تک پہنچتا ہے۔اس تما م عمل میں پراڈکٹ کی پرائس میں ہوشرُبا اضافہ ہو چکا ہو تا ہے۔
یہ وہ تمام عوامل ہیں جن سے صرف اور صرف مجبور کسان ہی بے حال ہیں اور وہ بے پناہ محنت کے باوجود بھی اپنی خوشحالی کا خواب نہیں دیکھ سکتے ۔
حکومت نےاے پی ایم سی کو متعارف کروا کے کسانوں کو متعلقہ ضلع کی حدود میں ہی قید کر دیا ہے جو کہ آزادانہ تجارت کے اصولوں کے سراسر منافی ہے اوریوں کسانوں کا استحصال بدستور جاری و ساری ہے۔۔۔
بھارتی کسانوں کا احتجاج اِن استحصالی اقدامات کے خلاف ہے جو اُن کی محنت سے اُگائی گئی فصلوں کو قید کر رہا ہے ہے۔

/ Published posts: 3239

موجودہ دور میں انگریزی زبان کو بہت پذیرآئی حاصل ہوئی ہے۔ دنیا میں ۹۰ فیصد ویب سائٹس پر انگریزی زبان میں معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔ لیکن پاکستان میں ۸۰سے ۹۰ فیصد لوگ ایسے ہیں. جن کو انگریزی زبان نہ تو پڑھنی آتی ہے۔ اور نہ ہی وہ انگریزی زبان کو سمجھ سکتے ہیں۔ لہذا، زیادہ تر صارفین ایسی ویب سائیٹس سے علم حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ اس لیے ہم نے اپنے زائرین کی آسانی کے لیے انگریزی اور اردو دونوں میں مواد شائع کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ جس سے ہمارےپاکستانی لوگ نہ صرف خبریں بآسانی پڑھ سکیں گے۔ بلکہ یہاں پر موجود مختلف کھیلوں اور تفریحوں پر مبنی مواد سے بھی فائدہ اٹھا سکیں گے۔ نیوز فلیکس پر بہترین رائٹرز اپنی سروسز فراہم کرتے ہیں۔ جن کا مقصد اپنے ملک کے نوجوانوں کی صلاحیتوں اور مہارتوں میں اضافہ کرنا ہے۔

Twitter
Facebook
Youtube
Linkedin
Instagram