عقیدہ ختم نبوت ۔

In اسلام
December 26, 2020

*عقیدہ ختم نبوت*
اسلام میں توحید، ختم نبوت اور عقیدہ آخرت جیسے بنیادی عقائد اساسی اہمیت کے حامل ہیں۔ یہ ایک ابدی اور دائمی حقیقت ہے کہ اسلام تمام تر امور دینیہ اور دنیویہ کو اتمام و کمال تک پہنچا کر ان میں کسی قسم کے حذف، اضافہ اور ترمیم و تسنیخ کی نفی فرما تے ہوے برملا اور بڑے شدو مد سے حضور رحمت عالم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی ختم نبوت ک واضح اعلان کرتا ہے ۔

اللہ تعالی اور محبوب رب رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ختم نبوت کے مسئلہ کو اتنی اہمیت دی ہے اور قرآن و حدیث میں اس قدر صفحات کے ساتھ بیان کیا ہے کہ اب کسی ذی ہوش اور صاحب عقل و خرد انسان کے لیے اس مسئلہ کے بارے میں ایک لمحہ کے لیے بھی ترس اور شک و شبہ کی گنجائش باقی نہیں رہ جاتی۔

قرآن مجید کی نصوص قطعیہ اور احادیث متواترہ سے بدیہی طور پر ثابت ہے کہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم ہی اللہ تعالی کے آخری نبی اور رسول ہیں۔ اور آپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی آمد کے ساتھ ہی سلسلہ بعثت انبیاء ورسل اپنے کمال کو پہنچھ کر اختتام پذیر ہو چکا ہے۔ اب قیامت تک نہ کوئی نبی پیدا ہو گا نہ ہی کوئی رسول ۔

چناچہ امت مسلمہ کا یہ متفقہ اور اجتماعی عقیدہ ہے کہ جو شخص بھی آپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کے بعد نبوت یا رسالت کا دعوی کرے گا وہ کذاب ، دجال، مرتد، ذندیق، بدترین کافر ، غلاظت کا پلندہ، اور خارج از اسلام ہے۔

اب قیامت تک آپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی نبوت و رسالت ہی قیامت تک جاری و ساری رہے گی ۔ اسی کا نام عقیدہ ختم نبوت ہے ۔ جو اس عقیدہ ختم نبوت کو نہ مانے اور خود کو مسلمان کہے تو وہ مرتد ہے خارج از اسلام ہے ، غلاظت کا پلندہ ہے ۔

*بلاشبہ ختم نبوت کا دوسرا نام عشق رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم ہے*
بلا شبہ ہمارے نزدیک ختم نبوت ہی ک دوسرا نام عشق رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم ہے۔ جو کہ ہر مسلمان کے ایمان کی اساس ہے۔، اس لیے اس عقیدہ کی حفاظت اور پاسبانی میں امت مسلمہ کی ذندگی مضمر ہے ۔ اس غیر معمولی اہمیت کے پیش نظر امت ابتدا ہی سے اس عقیدہ کے بارے میں بہت حساس رہی ہے اور ایسا کیوں نہ ہو جبکہ اسے یہ بات اچھی طرح سے معلوم ہے کہ پیارے آقا دو جہاں باعث تخلیق کل کائنات حضور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کے بعد نئے نبی کے تصور ہی سے اس مسلمان کا رشتہ اپنے نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم سے کٹ جاتا ہے۔ اس لیے امت مسلمہ ہمیشہ سے دامن مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کو آخری سہارا جانتے ہوے ہوے مضبوطی سے تھامے رکھتی ہے

ناموس رسالت مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کے تحفظ میں اسے پرواہ نہیں جان جاتی ہے تو جائے مگر اس مقدس رشتہ حضوری مصطفوی پر آنچ نہ آنے پائے۔ یہی اس امت کی پہچان رہی ہے ۔ ہمارا جینہ، مرنا، آنا جانا ، سب انہی کے لیے ہے ۔

اعلئ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی رح فرماتے ہیں
دہن میں زباں تمہارے لئے بدن میں ہے جاں تمہارے لیے
ہم آئے یہاں تمہارے لئے اٹھیں بھی وہاں تمہارے لیے

کلیم و نجی مسیح و صفی خلیل و رضی رسول و نبی
عتیق و وصی غنی و علی ثنا کی زباں تمہارےلیے

اصالتِ کُل امامتِ کُل سیادتِ کُل امارتِ کُل
حکومتِ کُل ولایتِ کُل خدا کے یہاں تمہارے لیے

*یہ جان تو آنی جانی ہے اس جان کی کوئی بات نہیں*

سرفروشی و جان نثاری کا یہی وہ لافانی جذبہ ہے جس سے باطل ہمیشہ لرزاں اور ترساں رہتا ہے۔ اسلام دشمن قوت اس امر سے بخوبی آگاہ ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی ناموس کی بات آ جائے تو مسلمان کے نزدیک جان جیسی متاع عزیز بھی بے معنی ہے اور بے حقیقت ہو کر رہ جاتی ہیں۔ باطل قوتیں یہ بات بخوبی جان چکی ہیں کہ جب تک مسلمان کہ دل میں روح محمد صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم موجود ہے قوم رسول ہاشمی کو شکست سے دو چار نہیں کیا جا سکتا۔
*بقول مرشد اقبال رح*:

اِبلیس کا فرمان اپنے سیاسی فرزندوں کے نام

وہ فاقہ کش کہ موت سے ڈرتا نہیں ذرا
رُوحِ محمدؐ اس کے بدن سے نکال دو

وہ اس حقیقت سے خوب اشنا ہے کہ جسد امت میں جو روح و جان و حرارت موجود ہے وہ شعلہ عشق رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم سے ہی فروزاں ہے ۔

/ Published posts: 12

‏ملت اسلامیہ تاریخ انسانی کی آخری مثالی تہذیب کی وارث ہے اور اس کا وجود حضور اکرم ﷺ کی ختم نبوت پر منحصر ہے۔ تاجدار ختم نبوتﷺ زندہ باد

Facebook