پنجاب پانچ دریاؤں کی سرزمین ہے- پنجاب آبادی کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے جو ملک کی غلے کی زیادہ تر ضروریات پوری کرتا ہے- یہ علاقہ برصغیر پاک و ہند کا زرخیز ترین علاقہ ہے- یہاں دنیا کا سب سے طویل نہری نظام بھی موجود ہے-
پنجابی ثقافت
پنجاب کے لوگ بہادری، فراخدلی، خوش خوراکی اور مہمان نوازی کے لحاظ سے بھی منفردشناخت رکھتے ہیں- یہاں ہنر مندی کو بھی کمال حاصل ہے- صوبہ پنجاب کی بڑی زبان پنجابی ہے- اس کے علاوہ اردو زبان بھی بولی جاتی ہے- پنجاب کے علاقوں کے تمام لوگ اپنی روایات اور علاقائی ثقافت کے لحاظ سے پاکستان کی ایک بڑی شناخت ہیں- پنجاب کو اولیاء کرام کی سرزمین بھی کہا جاتا ہے- پنجابی ثقافت میں داستان گوئی کا ایک منفرد مقام حاصل ہے اس میں ڈھولے ماہیے اور قصہ گوئی جیسی نمایاں خصوصیات ہیں-
پنجابی کے لہجے
تاریخی و جغرافیائی تبدیلیوں کے باعث کے چھ بڑے لہجے بولیاں ہیں- ان کو مختلف ناموں سے پکارا جاتا ہے- شاہ پوری،ماجھی، چھاچھی، سرائیکی، دھنی اور پوٹھوہاری وغیرہ -سب سے معیاری ماجھی لہجہ سمجھا جاتا ہےجو لاہور اوراس کے آس پاس کے علاقے میں رائج ہے- اس کے علاوہ پشاچی ،لہندا، ڈوگری، پہاڑی، بھٹیانی، ہندکو اور ہریانی بھی پنجابی کے لہجے قرار دیئے جاتے ہیں-
پنجابی زبان میں علم وادب
پنجابی زبان کے علم و ادب کی نشاندہی محمود غزنوی کی آمد کے زمانے سے ہوتی ہے- اس دور کی شاعری کا موضوع تصوف، پیارومحبت اور حب الوطنی ہے- اس سلسلے میں حضرت بابا فرید گنج شکر رحمتہ اللہ علیہ کا نام آتا ہے – اس کے بعد سلطان باھو رحمتہ اللہ علیہ، بابا بلھے شاہ رحمتہ اللہ علیہ، خواجہ فرید رحمۃ اللہ علیہ کا دور آتا ہے- تصوف کے ساتھ ساتھ اپنے زمانے کے معاشرتی و سیاسی حالات کے رنگ و اثرات ان پر غالب تھے -جس کا اظہار خاص اور عام فہم علامتوں میں نظر آتا ہے- یہی وجہ ہے کہ ان کا کلام عوام میں بے حد مقبول ہے-
پنجابی شاعری میں منظوم داستان گوئی
پنجابی زبان کی شاعری میں داستان گوئی کو خاص مقام حاصل ہے- جن شعرا نے پنجابی لوک داستان کو منظوم کیا، ان میں وارث شاہ کا قصہ، ہیر رانجھا ہاشم شاہ کا قصہ سسی پنوں، حافظ برخوردار کا قصہ مرزا صاحباں، فضل شاہ کا قصہ سوہنی مہینوال وغیرہ مشہور ہیں- ان قصوں میں اعلی درجے کی شاعری کے علاوہ اس وقت کی پنجاب کی تاریخ نیز معاشی مذہبی اور معاشرتی زندگی کی بھرپور جھلک بھی دکھائی دیتی ہے-
پنجابی زبان میں ناول نگاری
پنجابی ناول نگاروں میں دبیرسنگھ،میرن سنگھ اور سیداں بخش منہاس کے ناول بہت مشہور ہیں- قیام پاکستان کے بعد پنجابی زبان و ادب میں خاصا کام ہوا تاہم پنجابی ادبی کام کی رفتار زیادہ تسلی بخش نہیں ہے-
پنجابی لوک ادب
پنجابی ادب کی دنیا کے ادب میں نظیر نہیں ملتی کیونکہ یہ اپنے اظہار کے حوالے سے ایک بھرپور،موثر اور بے باک تصویر پیش کرتا ہے- اس کےاصناف سخن میں زندگی کی چھوٹی چھوٹی محسوسات کا اظہار کرنے کی صلاحیت پائی جاتی ہے- ان میں وار، ڈھوٹ ماہیا، دوھے، گھوڑی، سٹھنیاں، ٹپے،سمی، بولیاں وغیرہ شامل ہیں-
جدید دور میں پنجابی ادب
بیسویں صدی کے بعد ناول نویسی، ڈرامہ نویسی، تذکرہ نویسی، تحقیق و تنقید اور دوسرے اصناف نثر میں مختلف لوگوں نے گراں قدر کام کیاہے-اب ٹیلی ویژن اور ریڈیو کی وجہ سے جدید ڈرامہ نویسی میں بھی بڑی ترقی ہو رہی ہے-پنجاب یونیورسٹی میں شعبہ پنجابی قائم ہے جہاں ایم اے پنجابی اور پی-ایچ ڈی بھی کروائی جا رہی ہے-