آج سانحہ مچھ کو گزرے چار دن ہو گئے۔ہزارہ برادری کے لوگ آپنے بھائی، بیٹوں کے لاشے لیے پچھلے چار دنوں سے منفی چار ڈگری کہ درجہ حرارت پر کھلے آسمان تلے روڈ پر بیٹھے ہیں کہ ریاست مدینہ کا سربراہ آ کر ان کی داد رسی کرے ان کو انصاف دے۔ لیکن ریاست مدینہ کا نعرہ لگانے والے کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی اور آج تو حد ہی کر دی یہ کہہ کر کہ مجھے بلیک میل نہ کیا جائے۔ عمران خان صاحب نے تو بے حسی کی حد ہی کراس کر دی۔
عمران خان صاحب، جن کے بھائیوں،بیٹوں کو بری طرح ذبح کر کے شہید کیا گیا ہے وہ آپ کے ساتھ سیلفی لینے کے لیے تو نہیں آپ کو آواز نہیں دے رہے وہ آپ سے انصاف کے طلبگار ہیں کیونکہ آپ نے ریاست مدینہ کا نعرہ لگایا ہے وہ چاہتے ہیں کہ آپ آئیں اور ان کو انصاف مہیا کریں۔کیونکہ اب ان کو کسی پر کوئی اعتبار نہیں ہر دور میں جب بھی ہزارہ برادری کے ساتھ کوئی واقعہ رونما ہوا کوئی نہ کوئی وزیر جا کے جھوٹے وعدوں پر ٹرخا کر واپس آگیا آج تک ان میں سے کسی کو کوئی انصاف نہیں ملا۔
وزیراعظم کے اس بلیک میلنگ والے بیان کو لے کر عوام میں کافی غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ اب سارے ملک میں جگہ جگہ دھرنے شروع ہو گئے ہیں اور ملک گیر احتجاج شروع ہو گیا ہے۔ٹی۔وی چینلز اور سوشل میڈیا پر وزیراعظم کو خوب برا بھلا کہا جا رہا۔ عوام کا کہنا ہے کہ کیسے کوئی آپنے پیاروں کی لاشوں کے ساتھ کسی کو بلیک میل کر سکتا ہے ۔وزیراعظم ان کے زخموں پر مرہم رکھنے کی بجائے نمک چھڑک رہے ہیں۔لوگوں کا مزید کہنا ہے کہ مچھ واقعہ کو لے کر ہر کوئی خون کے آنسو رو رہا ہے ہر آنکھ اشکبار ہے اور ہزارہ برادری کے ساتھ ہے لیکن وزیراعظم کو کوئی پرواہ ہی نہیں۔اوپر سے کہہ دیا کہ وہ لوگ انہیں بلیک میل کر رہے۔انہیں کتے کھلانے سے فرصت ہو تو وہ کسی کا دکھ درد سمجھیں۔ وہ ریاست مدینہ بنانے کا صرف جھوٹا وعدہ کر رہے ہیں۔
ہزارہ برادری کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ وزیراعظم آئیں اور پچھلی حکومتوں کی طرح جھوٹی تسلیاں نہیں بلکہ وعدہ کریں کہ ان کو انصاف ملے گا گنہگاروں کو سزا ملے گی اور ان کے علاقے میں آپریشن کیا جائے گا تب ہی وہ آپنے پیاروں کو دفنائیں گے۔اس کے لیے چاہے انہیں آپنے پیاروں کی لاشوں کے ساتھ ایک مہینہ ہی کیوں نہ بیٹھنا پڑے