20 فروری سے رنگارنگ تقریب سے شروع ہونے والا میگا ایونٹ اس سال بھی لڑکھڑا گیا پی سی بی کے مطابق اب باقی کے میچیز ابھی منسوخ کر دیے گئےہیں جس کی بڑی وجہ کھلاڑیوں اور سٹاف میمبرز میں کورونا کی موجودگی ہے۔ حالانکہ جب اس سال پی ایس ایل شروع ہوئی تھی تو لگ رہا تھا کہ اس سال پی ایس ایل مکمل ہو جائے گی لیکن 34 میچوں میں سے صرف 14 مکمل ہو پائے۔
اور اب صورتحال بہت سنگین ہو گئی ہے جس سے پی ایس ایل کا مزید ہونا خطرہ ہے۔ اور ابھی اس کا کینسل ہونا پی سی بی کی ٹیم کے مالکان سے بھی رائے ہے اور سب کی رائے سے پی ایس ایل ابھی تک منسوخ کر دی گئی ہے اور کوئی اس کے ہونے کا کوئی مخصوص وقت سامنے نہیں آیا۔ اس ساری صورتحال سے اب یہی معلوم ہورہا ہے کہ پی ایس ایل اب اس سال ہونا ناممکن ہوگیا ہے اس کی بڑی وجہ پاکستان ٹیم کے باقی ملکوں سے میچیز اور باقی ایونٹس کا آنا ہے۔ اس سال کے آخر میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ جو انڈیا میں منعقد کیا گیا ہے اس وجہ سے پی ایس ایل اس سال پچھلے سال کی طرح نا ممکن دکھائی دیتی ہے.اس سال پاکستان کرکٹ ٹیم کی کافی ساری سیریز ہیں جس کے باعث اگر پی ایس ایل اب نہ ہوئی تو اس سال نا ممکن ہے۔ پی ایس ایل نہ ہونے سے آنے والی پی ایس ایل کے لیے مشکلات ہیں۔ اس سے پی ایس ایل تاخیر ہوتی چلی جائے گی جس سے عوام بہت مایوس ہوگی۔ پاکستان کی عوام اس ایونٹ کا سارا سال انتظار کرتی ہے.
اور جب پی ایس ایل شروع ہوتی ہے تو پاکستانی عوام جوق در جوق ٹکٹیں بُک کروا لیتی ہے۔ حالانکہ اس سال میچ کے دوران عوام بہت کم تھی لیکن پھر بھی یہ خوش آئین تھا کہ باقی عوام اس کو گھروں میں انجوائے کر رہی تھی اور رونق تھی لیکن اب یہ رونق آباد نہیں رہے گی کیونکہ کچھ کھلاڑی بھی پی ایس ایل سے دستبردار ہورہے ہیں جس سے مزید اس کا جلد کھیلا جانا ممکن نہیں ہے۔ تاہم حالات بہتر ہونے کا انتظار کیا جا سکتا ہے لیکن پھر وہی بات کہ اس سال پاکستان کی ٹیم کافی مصروف ہوجائے گی جس سے اس سال پی ایس ایل کا ہونا مشکل دکھائی دے رہا ہے۔ ہاں یہ ہو سکتا ہے کہ یہی پی ایس ایل اگلے سال مکمل ہو جائے لیکن ابھی تک اور کوئی معلومات نہیں ہے ۔