عبدالستار ایدھی یہ وہ عظیم شخصیت ہیں جنہوں نے اپنی پوری زندگی انسانیت کے نام پر وقف کر دی۔ان کی پیدائش یکم جنوری 1928 میں بھارت کے شہر باٹوا میں ہوئے۔ان کے والد صاحب کپڑوں کے تاجر تھے۔
عبدالستار ایدھی کی والدہ بچپن میں ان کو دو آنے دیا کرتی تھی۔اور کہتی تھی ایک آنے خود استعمال کرنا اور دوسرے آنے کسی ضرورت مند کی مدد کرنا۔عبدالستار ایدھی چھوٹی عمر میں دوسروں کی مدد کرنا شروع کر دیا عبدالستار ایدھی بڑی ہی سادگی اور سادہ زندگی بسر کیا کرتے تھے۔انہوں نے اپنے سے زیادہ دوسروں کو ترجیح دی۔انہوں نے 1951 میں ایدھی فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی۔ اس سے پہلے ان کی ماں کا فی بیمار رہا کرتی تھی۔
عبدالستار ایدھی کی ماں کو فالج تھا۔اپنی ماں کے علاج نہ کروانے کی وجہ سے انہوں نے ایک ڈسپنسری کھولی تاکہ وہ غریب اور بے سہارا لوگوں کی مدد کر سکیں۔اپنے ماں کو تو نہیں بچا سکے۔ انہوں نے نرسنگ کا کام بھی کیا وہ اپنے کام کو بین الاقوامی سطح پر لے گئے ان کے پاکستان میں ہزار سے بھی اوپر ایمبولینس کام کر رہی ہیں۔یہ ہر اس ضرورت مند شخص کی مدد کے لیے فوری طور پر وہاں پر پہنچ جاتے ہیں۔انہوں نے کبھی بھی اپنا اس ادارے سے فائدہ نہیں اٹھایا انہوں نے اپنی پوری زندگی ایسی ہی گزار دی ان کی اپنی بیوی بلقیس ایدھی نے بھی ان کا کافی ساتھ دیا۔ان کی وفات کے بعد اب ان کے بچے ہی ان کے ادارے کو سنبھال رہے ہیں۔
عبدالستار ایدھی نے ایک نازک وقت میں آٹھ ہزار لوگوں کی مدد کی یہ لوگ کئی دوسرے شہروں سے آئے ہوئے تھےان کا کوئی کھانے پینے کا ٹھکانہ بھی نہ تھا انہوں نے اپنے ایمبولینس کے ذریعے کھانا پہنچا یا اور ان کو سہارا دیا۔اس ٹائم شہر میں کرفیو لگا ہوا تھا۔انہوں نے ہی ان غریبوں کی مدد کی۔انہوں نے اپنی پوری زندگی لوگوں کے لئے قربان کر دی۔ انہوں نے کبھی بھی یہ نہیں سوچا کہ میں کوئی امیروں والی زندگی گزاروں۔ہمارے ملک پاکستان کے اندر ابھی تک ان کی سروسس جاری ہے۔
غریب لوگوں کو کھانا کھلاتے ان کو کپڑے پہناتے اور ان کو ہنر سکھا رہے عبدالستار ایدھی کا کردار بہت ہی اچھا ہے۔اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور ان کو جنت عطا فرمائے۔ آمین انہوں نے ہمارےملک پاکستان کا نام روشن کیا ہے۔