آپ دنیا کے کسی بھی خطے میں چلے جائیں کسی بھی ملک کو دیکھ لیں – ملک کا نظام ، حکومت کانظام آپ کے ادارے چلا رہے ہوتے ہیں اور جتنا بھی ہم ان اداروں کو کو بہتر کرتے ہیں ملک کا نظام بہتر ہوتاہے -لیکن ہمارے ہاں ہمارے ملک کے ادارے بدقسمتی سے برباد کر دیے گئے ہیں ان کا کا کوئی کوئی پُرسان حال نہیں ہے
ہمیں چاہیے تو یہ تھا کہ ہم ان اداروں کو بہتر کرتے ان کو ترقی دیتے ان کے متعلق سوچتے ان کو بہتر کرتےمگر ہم کیا کرتے ہیں ہم نے اِن کمزور اداروں کو بالکل تباہ کر دیتے ہیں بلکہ ہم ایسا کرتے ہیں اِن اداروں کواپنے نظام سے اٹھا کے باہر پھینک دیتے ہیں اور ان کی جگہ نئے ادارے اور نئے لوگ لے کے آ جاتے ہیں یہ کوئی اچھی روش نہیں ہے –میں آپ کو ایک بہت ہی چھوٹی سی اور سادہ مثال دوں گا – یہ 2009 کا واقعہ ہے جب میں سعودی عرب عمرہ کی ادائیگی کے لئے گیا وہاں ہمارا قافلہ مختلف زیارتوں پہ جا رہا تھا ہم جس گاڑی میں سفر کر رہے تھے وہ پیٹرول ڈلوانے کے لئے ایک فلنگ اسٹیشن پر رُکی میں یہ دیکھ کے بہت حیران ہوا کہ وہ پٹرول پمپ ایک بہت ہی پرانے دور کا لگ رہاتھا -اُس کی مشین بُہت ہی پُرانی تھی -وہ بہت ہی اینٹییک قسم کا تھا -ایسا لگتا تھا جیسے ہم 1920 کے زمانے میں آ گئے ہیں مُجھے انگریزی فلم “بیک ٹُودا فیوچر “یاد آ گئی ـ ہم نے شاید اس کے ساتھ کے سسٹم 1950 میں اُکھاڑ پھینکے تھے
مُجھے حیرت ہوئی کہ ایک ایسا ملک جو تیل فروخت کرنے کی بنیاد پر چل رہا تھا اور جہاں تیل کی پیداوار بہت زیادہ تھی وہاں پہ انہوں نے ابھی تک پرانی ٹیکنالوجی کو مینٹین رکھا ہوا تھا ـ ہم تیل ان سے خریدتے تھے مگر ہمارے ملک میں ٹیکنالوجی ان سے بہت اچھی تھیـبلکہ ہمارے پٹرول پمس امریکہ سے بھی بہتر ٹیکنالوجی استعمال کر رہے تھے- دراصل ہم پُرانی ٹیکنالوجی کو اکھاڑ پھینکتے ہیں اس کی جگہ نئی لگا دیتے ہی جبکہ پرانی مشین ابھی کام کر رہی ہوتی ہے یا کام کرنے کے قابل ہوتی ہے – دنیا میں ٹیکنالوجی روز بہتر سے بہتر آئے گی جیسے کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ میں دیکھا کہ پہلے کور ٹو ڈو آیا پھر آئی ون آیا پھر آئی ٹو آیا اسی طرح آئی تھری ائی فور آئی فایئو سکس سیون ایٹ اور نائن تک آگیا -تو کیا ہم پرانے لیپ ٹاپس کو اٹھا کے پھینک دیں اگر ہم چاہیں تو اسی پرانے لیپ ٹاپ سے کام چلا سکتے ہیں –
میں واپس اپنی بات کو اپنے انفراسٹرکچر پہ لاتاہوں جب پاکستان بناتھا تو ہم نے ایک بنیادی ڈھانچہ کھڑا کیا تھاہمیں چاہیے تھا اسی بنیادی ڈھانچے کو ہم آگے لے کے چلتے لیکن ہم نے کیا کیا -ہم نے ایک ادارےکو ختم کر کے اس کی جگہ دوسرا ادارہ کھڑا کر دیا -ہم سے نظام نہیں چلا تو ہم نے اسے چھوڑ کر ایک اور ادارہ کھڑا کر دیا – پولیس سے کام نہیں بنا تو ہم رینجر لے آئے –ایف ائی اے کی جگہ ہم نیب لے آئے- جب ا یک ادارے کے اوپر ایک اور ادارہ بناتے ہیں پھر ان کے اندر اختیارات کی جنگ چھڑجاتی ہے – پہلے ہم نے ڈویژنل پبلک اسکول شروع کیے پھر ہم نے ماڈل سکول کا سسٹم لے آئےپھر دانش سکول آگئے بہتر ہوتا کہ ہم پہلے سے موجود سرکاری اسکولوں کو بہتر کرتے –
ہمارا نہری نظام ‘ہماراریل کا نظام ‘ہمارا تعلیم کا نظام ‘ہمارا صحت کا نظام ‘ہمارا تھانہ ‘ ہمارا پٹوار خانہ ‘ہمارا ڈاک کا نظام سب برباد ہو گیا- اگر اپ ایک دن میرے علاقے کے یونین کونسل کے دفتر چلے جایئں بلڈنگ تو موجود ہو گی مگر کوئی ملازم نہیں موجود ہو گا -کسی کی گائے بیمار ہو گی تو کسی کی بھیڑ – کوئی شادی میں ہو گا تو کوئی فوتگی میں اور کوئی بازار سےسودا لے رہا ہو گا-یہی حال اسپتال اور ڈاک خانے کا ہو گا -ریلوے اسٹیشن میں بھی ملازم غیر حاضر ہوں گے-محکمہ انہار کے ملازم بکریا ں چرا رہے ہوں گے کسی کو اپنے ادارے سے کوئی دلچسپی نہیں ہے-ایسے رویوں سے ادارےفیل ہوتےہیں –ملک کا نظام نہیں چلتا-
طارق منظور ملک