ایک سوال آیا ہے کہ جب عورت حاملہ ہو تو اُس وقت وہ نماز کیسے پڑھے ؟ جب اس کے لیے کھڑا ہونا بھی مشکل ہو جا تا ہے اور رکوع سجدے کر نا بھی مشکل ہو جا تا ہے کیونکہ اس کا پیٹ کافی باہر آجا تا ہے- تو شریعت اس بارے میں کیا کہتی ہے؟ حاملہ عورتوں کے لیے اگر نماز میں کھڑا ہونا مشکل ہو جا تا ہے تو وہ بیٹھ کر نماز پڑھ سکتی ہیں؟ شریعت اس بارے میں بالکل اجازت دیتی ہے-اگر رکوع سجدہ کرنا بھی اس کے لیے مشکل ہے تو رکوع سجدہ اس طرح کر ے جہاں تک ممکن ہو وہ جھک جا ئے- لیکن اس میں خیال یہ رکھنا ہے کہ رکوع اور سجدےمیں فرق رکھا جائے کہ جتنا رکوع کے لیے جھکے اس سے زیادہ سجدے کے لیے جھکے-لہذاٰ رکوع میں ذرا کم جھکنا ہے۔
اور سجدے کے لیے وہاں تک جھکے جہاں تک آسانی ہو سکے -جہاں تک ممکن ہو- اگر زیادہ نہیں جھک سکتی تو کوشش کر ے کہ جہاں تک جھک سکتی ہے وہاں تک جھکے- رکوع میں ذرا کم جھکے اور سجدے میں ذرا زیادہ جھکے- تو اس میں تھوڑی سی احتیاط کرنا چاہیے۔ رمضان المبارک کے روزے فرض ہیں اگر حمل کی وجہ سے کوئی ایسی تکلیف ہو کہ برداشت نہ ہوسکے تو اس دن کا روزہ نہ رکھنا آپ کے لیے بہتر ہے- لیکن بعد میں اس کی قضا آپ پر واجب ہے۔ اسی طرح اگر رکوع اور سجدہ کرنے میں آپ کو زیادہ تکلیف ہوتی ہے تو آپ کھڑے ہوکر یا کرسی پر بیٹھ کر نماز ادا کر سکتے ہیں، دونوں طرح جائز ہے۔
ایسے افراد جو سجدہ کرنے سے معذور ہوں -ان کے سجدہ کے لیے تکیہ یا کوئی اور اونچی چیز رکھ لینا، اور اس پر سجدہ کرنا ٹھیک نہیں ہے- ایسے افراد کو اشارے سے سجدہ کرنا چاہیے، اور رکوع کی بنسبت سجدہ میں مقدور بھر جھکنا ضروری ہے، پس اگر اتنی مقدار پر ایسے مریض کے لیے تکیہ رکھ دیا جائے، (یعنی تکیہ زمین پر ہو، اور اس کی اونچائی اتنی ہو جس سے زیادہ وہ نہ جھک سکے) اور وہ اس پر سجدہ کرلے تو نماز ہوجائے گی، اور اگر تکیہ مقدور بھر جھکنے کی مقدار سے بلند رکھا گیا پھر ایسے شخص نے اس پر سجدہ کیا تو اس صورت میں چوں کہ مقدور بھر جھکنا تکیہ کی وجہ سے نہیں پایا گیا، لہذا اس کی نماز نہ ہوگی-
پس مسئولہ صورت میں حاملہ خاتون کے لیے تفصیلِ بالا کی رعایت رکھنا ضروری ہوگاجبکہ حاملہ خاتون کو شریعت نے نماز اور مسجد میں داخل ہونے سے نہیں روکا، چنانچہ حاملہ خاتون پر پانچ نمازیں فرض ہیں، اور جتنی چاہے نفل نمازیں ادا کر سکتی ہے، اسی طرح حاملہ خاتون مسجد میں نماز، درس، خطاب، اور دیگر مفید پروگراموں میں شرکت کر سکتی ہے، بشرطیکہ ایک مسلمان عورت کیلئے مسجد میں آنے کی دیگر شرائط کا اہتمام کیا جائے۔