پولیس فورس اور عوامی رویے
تحریر: مسز علی
گوجرانوالہ
ہم کو خدمت کا موقع دیجئے
ہم پر بھروسہ کیجئے
ہم حاضر ہیں
نصب العین ہماری زندگی کا
ہے خدمت آپ کی
آپ کی خدمت کے اس فرض کو
جانیں ہم عبادت
جان کر دیں گے قربان
ہم ہیں آپ کے نگہبان
راتوں کو پولیس جاگتی ہے
آپ کے سکھ کی خاطر
آپ کے امن و سکون پر
ہے جان بھی اپنی حاضر
اپنے عمل سے ہے عیاں
ہم ہیں آپ کے نگہبان
ہم کو خدمت کا موقع دیجئے
ہم پر بھروسہ کیجئے
ہم حاضر ہیں
پولیس فورس، افواج پاکستان کے بعد ملک کا سب سے بڑا ادارہ ہے۔پاکستان میں جہاں کوئی ادارہ یا سرکاری دفتر موجود نہیں پولیس وہاں بھی ہوتی ہے۔ملک کے اندر امن و امان اور انصاف کے اداروں سے بہت زیادہ اہمیت کا حامل ادارہ ہماری پولیس فورس ہے۔پولیس ایک ایسا ادارہ ہے جو انسانی دوستی کی بنیاد پر انسانی ہمدردی کے جذبات کے تحت بنایا گیاہے۔ جو اپنی صلاحیت و تربیت کے پیشِ نظر معاشرے کے اندر بگڑے ہوئے عناصر کی اصلاح میں ہمہ تن مگن رہتے ہیں۔ یہ وہ محکمہ ہے جو اپنی جان ہتھیلیوں پر رکھ کر مجر م اور جرم کے خلاف تیار رہتے ہیں اور وقت آنے پر عملاً ثابت کر دیتے ہیں کہ ہم انسانی معاشرے میں بننے والے بگاڑ کے خاتمہ میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ پولیس لوگوں کی عزت اور جان و مال کی محافظ ہوتی ہے
پولیس جو ہر جگہ سب سے پہلے عوام کی پکار پر پہنچتی ہے۔پولیس کا جتنا مشکل کام ہے اتنا کسی اور کا نہیں۔ امن و امان میں ہی کسی بھی ملک کی بقاء اور استحکام اور ترقی کا انحصار ہوتا ہے۔ جب تک امن و امان کی صورتحال بہتر نہ ہو اس وقت تک کسی بھی معاشرے میں بہتری کا تصور ممکن نہیں۔پولیس کا سلوگن ہے
،،پولیس کا ہے فرض مدد آپ کی،،
پولیس معاشرے سے جرائم کے خاتمے،امن کے قیام اور قانون کی بالا دستی کے لیے اپنا متعین کردار ادا کرتی چلی آ رہی ہے۔وقت کے تقاضوں کے مطابق اس قومی ادارے کو مناسب وسائل کی فراہمی،قوانین میں تبدیلی،میرٹ کی بالا دستی ،تربیت کی مناسب سہولتیں،آزادی عمل اور پوسٹنگ ،ٹرانسفر ز میں برسرِ اقتدار طبقات سے وہ آزادی حاصل نہیں ہو سکی جو کسی بھی جمہوری اور فلاحی ادارے کا امتیاز ہوتی ہے۔ یہ ایک المیہ ہے
ایک عام سوال جو پولیس کے حوالے سے ذہن میں آتا ہے کہ پولیس فورس ہے یا سروس۔ جواب یہ ہے کہ پولیس بیک وقت فورس بھی ہے اور سروس بھی جو کہ ملک کے ہر خاص و عام فرد کو میسر ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ اسے فورس کی بجائے خدمت گار ادارہ سمجھا جائے۔ عوام کا اعتماد پولیس پر بحال کیا جائے۔ ملک میں کرو نا وائرس ایشو ہو،ڈینگی مہم ہو یا پولیو مہم یا الیکشن کے انعقاد کے لیے سیکورٹی درکار ہو پولیس ہمہ وقت آگاہی دینے کے لیے حاضر خدمت۔ پاکستانی پولیس بیک وقت غربت نفرت اور حکومتی عدم توجہ کا شکار ہے۔جس ادارے پر جتنی زیادہ انویسٹمنٹ ہو گی اس ادارے کی کارکردگی کی آؤٹ پٹ بھی اتنی ہی ملے گی۔پولیس کو ریسورسز دیے جائیں اور اکاؤنٹ ایبل انوسٹمنٹ کی جائے۔
وی آئی پیز موومنٹ کے لیے پولیس کی پہروں ڈیوٹیاں،پوسٹنگ، ٹرانسفر میں سیاسی مداخلت،نچلی سطح کے پولیس اہکاروں کی گھروں سے سینکڑوں میل دور تقرریاں ڈیوٹی کے دوران مناسب آرام کے لیے وقفہ نہ ملنا اور ہنگامی صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لئے پولیس کا بے دریغ استعمال ملازمین 20 گھنٹے ڈیوٹی کرتے ہیں مگر ان کے خاندان کے لیے کوئی تحفظ نہیں۔اس کے اختیارات فوج کے اختیارات سے زیادہ ہیں لیکن عملاً صورت حال یہ ہے کہ پولیس کے پاس اپنی فیملیز کے لیے بھی فنڈز موجود نہیں۔پولیس کو صرف اور صرف پولیس ہی ٹھیک کر سکتی ہے لہذا پولیس قیادت کو سامنے آنا ہو گا۔پولیس اگر ادارے کے اندر ڈولفن فورس،ایلیٹ کمانڈوز،ٹریفک پولیس،ایف سی،ایس ایس یو،ایس پی یو،سے آئی ڈی اور این سی ایم سی جیسے سیمی انسٹیٹیوٹ بنا اور کامیابی سے چلا سکتی ہے تو پولیس قیادت کو آرمی سی ایم ایچ طرز کے پولیس ہسپتال اور کیڈٹ طرز کے سکول اور کالجز بھی بنانے چاہیے جس سے عوام الناس اور خود پولیس فیملیز کو بھی فائدہ ہو۔ اس سے پولیس کا ریوینیو بھی بڑھے گا اور امیج بھی اچھا ہو جائے گا۔حیرت ہے کہ عوام تنقید بھی اسی پہ کرے اور تحفظ کے لیے کال بھی اسے ہی کرے۔
عوام کو چاہیے کہ پولیس کو اپنا دوست سمجھے اور اپنے ساتھ ہونے والے مسائل سے ان کو آگاہ کرے ارد گرد کے معاشرے پر نظر رکھے کسی بھی قسم کی غیراخلاقی و قانونی سرگرمی کے بارے میں اپنے حامی و مدد گار ادارے کو اطلاع دے کیونکہ یہ عوام کا بھی فرض ہے کہ جرائم کے خاتمے کے لیے اپنا حق ادا کرے سارا کام پولیس کا ہی نہیں کچھ تو عوام کے بھی حقوق ہیں ۔
سوئے ہوئے لوگوں کی بھی کرتے ہیں حفاظت
پولیس کی خدمات کا معیار تو دیکھو
پولیس اہل کار سڑکوں پر افطاری کرتے ہیں تاکہ شہری گھروں میں افطاری کر سکیں۔ عیدین کی نماز میں سیکیورٹی ڈیوٹی کرتے ہیں تاکہ شہری بحفاظت نماز ادا کر سکیں۔ پولیس ڈیپارٹمنٹ کو میری ناقص رائے کے مطابق تین عناصر ٹرانسپیرنٹ بنا سکتے ہیں۔ پہلے نمبر پہ حکومتی توجہ( پولیس ویلفیئر فنڈز ) دوسرا عوام اور تیسرا میڈیا۔ہمارےملک کا سب سے بڑا المیہ حسد اور منفی سوچ ہے جسے بدلنے کی اشد ضرورت ہے۔
پولیس فورس زندہ باد
????????
nice