سائنس کے عناصر , ارتقاء اور ایٹمز کی دریافت اور سائنس کی غیر یقینیت اور لامحدودیت (تعارف)Part-2

In دیس پردیس کی خبریں
January 03, 2021

عناصر، ایٹمز ، ارتقاء:اٹھارویں صدی عیسوی میں فرانسیسی کیمیادان اینٹیوئین لیوائزے نے احتراق میں آکسیجن کا کردار دریافت کیا جس سے پرانا نظریہ مایہ نار مسترد ہو گیا پھر جلد ہی بہت سی نئی گیسوں اور ان کے خواص کی تحقیق شروع ہوگی. ماحول میں گیسوں کے بارے میں نئی سوچ نے برطانوی موسمیات دان جان ڈالٹن کو یہ نظریہ مہیا کیا کہ ہر عنصر میں منفرد ایٹمز ہوتے ہیں۔

اور پھر اس نے جوہری اوزان کا نظریہ پیش کیا۔ پھر جرمن کیمیادان آگست کیکول نے سالماتی ڈھانچے(مالیکیولر سٹرکچر) کی بنیاد مرتب کی جبکہ روسی مؤجد دیمتیری مینڈیلیف نےعناصرکا پہلا دوری جدول(پیریاڈک ٹیبل) مرتب کیا جس کو سب نے تسلیم کیا۔ 1799ء میں اٹلی میں ایسینڈرو ووالٹا کی طرف سے الیکٹرک بیٹری کی ایجاد نے سائنس کے نئے میدان کھول دیے جن میں ڈینش طبیعات دان ہانس کرسچیئن اوسٹرڈ اور ہم عصربرطانوی مائیکل فیراڈے نے اترکرنئےعناصراوربرق مقناطیسیت دریافت کیے۔ جس کے نتیجے میں برقی موٹر ایجاد ہوئی۔اس دوران کلاسیکل فزکس کے تصورات کا ماحول(فضا یا کرہ فضائی) ستاروں، روشنی کی رفتار اور حرارت کی نوعیت وہ ماہیت پر اطلاق کیا گیا۔ موخرالذکر تحقیقات نے تھرموڈائنامکس کو جنم دیا۔چٹانوں کا مطالعہ کرنے والے ماہرین ارضیات نے زمین کے ماضی کی ازسرنو تعمیر شروع کر دی۔ قدیم حیاتیات(فوسلیات) کا مطالعہ مقبول ہوگیا کیونکہ ناپید ہو جانے والی مخلوق کی باقیات ملنا شروع ہو گئیں۔ ایک غیر تعلیم یافتہ برطانوی لڑکی میری ایننگ فوسل باقیات جمع کر کے عالمی شہرت سے ہمکنار ہوگئی۔ ڈائنوسارز کے ساتھ نظریہ ارتقاء ابھرا۔ بالخصوص برطانوی ماہر موجودات چارلس ڈارون کے حوالے سے یہ نظریہ متعارف ہوا جس کے نتیجے میں آغاز انواع اور ماحولیات کے نئے نظریات وضع ہوئے ۔

غیر یقینیت اور لامحدودیت
بیسویں صدی کے ابتدا میں ایک نوجوان جرمن سائنسدان البرٹ آئن سٹائن نے نظریہ اضافیت پیش کرکے کلاسیکل فزکس کو ہلا کر رکھ دیا۔ اس کے ساتھ ایک مطلق زمان و مکان کا نظریہ ختم ہوگیا۔ ایٹم کے نئے ماڈلز پیش کیے گئے۔ روشنی کے بارے میں سامان سامنے آیا کہ یہ ذرے اور لہردونوں طرح سے عمل کرتی ہے۔ ایک اور جرمن ورنرھیزنبرگ نے مظاہرہ کیا کہ کائنات غیریقینی ہے۔ گزشتہ صدی کا سب سے زیادہ متاثر کرنے والا پہلو یہ ہے کہ ٹیکنالوجی میں ہونے والی پیشرفت نے سائنس کو اس قابل بنایا کہ ماضی کے مقابلہ میں تیز تررفتار سے آگے بڑھ سکے اور یہ تیزرفتاری مکمل ترین درستگی کے ساتھ تھی۔ ذروں کے طاقتور ٹکرائو نے مادے کی نئی بنیادی اکائیوں کا انکشاف کیا۔ طاقتوردوربینوں نے دکھایا کہ کائنات پھیل رہی ہے اور اس کی ابتدا بگ بینگ(Big Bang) سے ہوئی تھی۔ بلیک ھولز کے نظریات نے جڑیں پکڑ لیں۔ ڈارک میٹر اور ڈارک انرجی جو بھی آپ کہہ لیں کائنات کو لبریز کرتی ہوئی محسوس ہوئی۔ خلا(فلکیات) کے ماہرین نے نئی دنیائیں دریافت کرنا شروع کیں۔ دورافتادہ ستاروں کے مدار میں گردش کرتے ہوئے سیارے ان میں شامل ہیں جہاں زندگی پائے جانے کا امکان ہے۔ برطانوی ریاضی دان ایلن ٹورنگ نے یونیورسل کمپیوٹنگ مشین کا تصور پیش کیا اور 50 برسوں کے اندر ہمارے پاس پرسنل کمپیوٹرز، ورلڈوائڈویب اور سمارٹ فونز تھے۔

زندگی کے اسرار
حیاتیات میں کروموسوم توارث کی بنیاد بن کر سامنے آئے۔ ڈی این اے کے کیمیائی ڈھانچے کو ڈی کوڈ کیا گیا۔ محض 40 سال بعد ھیومن جینوم پراجیکٹ شروع ہوگیا جو مستقبل کے لیے دہشت ناک محسوس ہو رہا تھا۔ ڈی این اے پڑتال اب لیبارٹریوں میں ایک معمول بن چکی ہے۔ جین تھیراپی امید کی بجائے حقیقت کا روپ دھار چکی ہے اور پہلے ممالیہ کی کلوننگ ہوچکی ہے۔ آج کے سائنسدان مذکورہ بالا کامیابیوں اور کارناموں کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں لیکن صداقت کے لیے انتھک جدوجہد جاری ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ جوابات کے مقابلے میں یہاں سوالات زیادہ تعداد میں ہمیشہ موجود رہیں گے۔ لیکن مستقبل کی دریافتیں یقینا حیران کرنا جاری رکھیں گی۔ ایسا لگتا ہے کہ میں کسی نوخیز لڑکے کی طرح ساحل سمندرپرکھیل رہا ہوں اور بعض اوقات اپنی توجہ ملائم سنگریزے اکٹھےکرنے میں مرکوزکرلیتا ہوں جبکہ صداقت کا غیردریافت شدہ بحر بیکراں میرے سامنے ٹھاٹھیں مار رہا ہے۔

حقیقت محض ایک فریب ہے۔ ایسا فریب جو مستقل قائم رہتا ہے۔ (البرٹ آئین سٹائین)

/ Published posts: 3239

موجودہ دور میں انگریزی زبان کو بہت پذیرآئی حاصل ہوئی ہے۔ دنیا میں ۹۰ فیصد ویب سائٹس پر انگریزی زبان میں معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔ لیکن پاکستان میں ۸۰سے ۹۰ فیصد لوگ ایسے ہیں. جن کو انگریزی زبان نہ تو پڑھنی آتی ہے۔ اور نہ ہی وہ انگریزی زبان کو سمجھ سکتے ہیں۔ لہذا، زیادہ تر صارفین ایسی ویب سائیٹس سے علم حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ اس لیے ہم نے اپنے زائرین کی آسانی کے لیے انگریزی اور اردو دونوں میں مواد شائع کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ جس سے ہمارےپاکستانی لوگ نہ صرف خبریں بآسانی پڑھ سکیں گے۔ بلکہ یہاں پر موجود مختلف کھیلوں اور تفریحوں پر مبنی مواد سے بھی فائدہ اٹھا سکیں گے۔ نیوز فلیکس پر بہترین رائٹرز اپنی سروسز فراہم کرتے ہیں۔ جن کا مقصد اپنے ملک کے نوجوانوں کی صلاحیتوں اور مہارتوں میں اضافہ کرنا ہے۔

Twitter
Facebook
Youtube
Linkedin
Instagram