Skip to content

Ibrahim Ismail Chundrigar (1898-1960)

Ibrahim Ismail Chundrigar (1898-1960)

Ibrahim Ismail Chundrigar was born in Midnapore, Ahmadabad, on 15th April 1898. He belonged to the Muslim Chundrigar family. He was the fifth Prime Minister of Pakistan and remained in this post for less than two months, from 17th October 1957 to 16th December 1957. He completed his graduation from Bombay University and did his L.L.B. from the same University. After completing his L.L.B. he started practicing law in 1920.

Chundrigar started his political career from the platform of the Muslim League and took a start as a political worker for the party. He got prominence when the League gave a response to the govt of India Act 1935. Then he was elected as a member of the Bombay General Assembly in 1937. After a year, he was chosen as Deputy Leader of the party in this same legislature and became President of the Provincial Muslim League of Bombay in 1940.

He shifted to Bombay at the non-public request of Quaid-i-Azam Jinnah and remained in the position of President till October 1946. When Jinnah leader of the All-India Muslim League was asked, by the Raj, to nominate members for the Interim Government in 1946 he selected Chundrigar collectively of his five nominees; Chundrigar took the portfolio of Commerce.

After the independence of Pakistan in 1947, Chundrigar was given the portfolio of Minister for Trade and Commerce in the first cabinet of Pakistan. He later served the country as an envoy to Afghanistan, as governor of the North-West Frontier Province, and also as governor of West Punjab from November 1951 to May 1953. He was also Minister for Law of the Central Government for 2 years, from August 1955 to August 1957.

Huseyn Shaheed Suhrawardy had to resign from his Premiership, just after a year after taking oath for office, in October 1957, stressed by President Iskander Mirza, who refused to summon a gathering of the Parliament to realize a vote of confidence. Iskander Mirza then asked Chundrigar to create an interim ministry. Chundrigar established his Ministry in the center, on 18th October 1957, with a collation to the political party, Nizam-i-Islam Party, and therefore the Krishak Sramik Party.

From the very beginning, Chundrigar held a weak position by being a nominated Prime Minister, and shortly after his appointment Iskander Mirza started exploiting the differences between the parties. As a consequence of this, Chundrigar had to resign as a chief Minister on 11th December 1957; his reign lasted for under two months, so, he couldn’t give any practical form to any of his programs.

Chundrigar was more renowned as a constitutional lawyer than a politician; and obtained a lot of recognition, when he pleaded the case for the restoration of the first Constituent Assembly of Pakistan, by Molvi Tamiz-ud-din. He died in Lahore on 26th September 1960, at the age of 63 years.

ابراہیم اسماعیل چندریگر (1898-1960)

ابراہیم اسماعیل چندریگر 15 اپریل 1898 کو مدنا پور، احمد آباد میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق مسلم چندریگر خاندان سے ہے۔ وہ پاکستان کے پانچویں وزیر اعظم تھے اور 17 اکتوبر 1957 سے 16 دسمبر 1957 تک صرف دو ماہ تک اس عہدے پر رہے۔ انہوں نے بمبئی یونیورسٹی سے گریجویشن مکمل کیا اور ایل ایل بی کیا۔ اسی یونیورسٹی سے ایل ایل بی مکمل کرنے کے بعد انہوں نے 1920 میں قانون کی پریکٹس شروع کی۔

چندریگر نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے کیا اور پارٹی کے لیے ایک سیاسی کارکن کے طور پر آغاز کیا۔ انہیں اس وقت اہمیت حاصل ہوئی جب لیگ نے گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ 1935 کا جواب دیا۔ پھر وہ 1937 میں بمبئی لیجسلیٹو کونسل کے ممبر منتخب ہوئے۔ ایک سال کے بعد انہیں اسی مقننہ میں پارٹی کا ڈپٹی لیڈر منتخب کیا گیا۔ 1940 میں بمبئی کی صوبائی مسلم لیگ کے صدر بنے۔

وہ قائد اعظم جناح کی ذاتی درخواست پر بمبئی منتقل ہو گئے اور اکتوبر 1946 تک صدر کے عہدے پر فائز رہے۔ جب جناح سے آل انڈیا مسلم لیگ کے رہنما سے پوچھا گیا کہ راج کی طرف سے 1946 میں عبوری حکومت کے لیے نامزد اراکین کے لیے اس نے چندریگر کو اپنے پانچ نامزد افراد میں سے ایک کے طور پر منتخب کیا۔ چندریگر نے کامرس کا قلمدان سنبھال لیا۔

سنہ1947 میں پاکستان کی آزادی کے بعد، چندریگر کو پاکستان کی پہلی کابینہ میں وزیر تجارت و تجارت کا قلمدان دیا گیا۔ بعد ازاں انہوں نے افغانستان میں سفیر کے طور پر، شمال مغربی سرحدی صوبے کے گورنر کے طور پر، اور نومبر 1951 سے مئی 1953 تک مغربی پنجاب کے گورنر کے طور پر ملک کی خدمت کی۔ وہ اگست 1955 تا اگست 1957 سے دو سال تک مرکزی حکومت کے وزیر قانون بھی رہے۔

حسین شہید سہروردی کو صدر اسکندر مرزا کے دباؤ پر اکتوبر 1957 میں اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے ایک سال بعد ہی اپنی وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دینا پڑا، جس نے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے لیے پارلیمنٹ کا اجلاس طلب کرنے سے انکار کر دیا۔ اس کے بعد اسکندر مرزا نے چندریگر کو عبوری وزارت بنانے کو کہا۔ چندریگر نے 18 اکتوبر 1957 کو ریپبلکن پارٹی، نظام اسلام پارٹی اور کرشک مزدور پارٹی کے ساتھ مل کر مرکز میں اپنی وزارت قائم کی۔

شروع ہی سے چندریگر ایک نامزد وزیر اعظم ہونے کی وجہ سے کمزور پوزیشن پر فائز تھے اور ان کی تقرری کے فوراً بعد اسکندر مرزا نے فریقین کے درمیان اختلافات کا فائدہ اٹھانا شروع کر دیا۔ اس کے نتیجے میں چندریگر کو 11 دسمبر 1957 کو وزیراعظم کے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا۔ ان کا دور حکومت صرف دو ماہ تک جاری رہا اور اس وجہ سے وہ اپنے کسی بھی پروگرام کو عملی شکل نہ دے سکے۔

چندریگر ایک سیاستدان سے زیادہ آئینی وکیل کے طور پر مشہور تھے۔ اور بہت مقبولیت حاصل کی، جب انہوں نے پاکستان کی پہلی آئین ساز اسمبلی کی بحالی کے لیے مولوی تمیز الدین کے ذریعے مقدمہ دائر کیا۔ ان کا انتقال 26 ستمبر 1960 کو 63 سال کی عمر میں لاہور میں ہوا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *