:وسائل سے محرومی
ہر شخص اپنے نصیب کا خود ذمہ دار ہوتا ہے اگر ایک بچہ غریب گھرانے میں پرورش پاتا ہے تو وہ بہت سے وسائل سے محروم ہوتا ہے . غربت کی وجہ سے کھانے پینے پہننے اوڑھنے اور تعلیمی فقدان کا شکار ہوکر وہ مایوسی کا شکار ہو جاتا ہے اور ایسے حالات کو اپنا نصیب سمجھ کر اس دنیا سے فنا ہو جاتا ہے جبکہ کچھ افراد غربت سے مقابلہ کرتے رہتے ہیں اور مثبت سوچ سے آگے بڑھتے ہیں اور کامیاب ہو جاتے ہیں۔
:دولت مند کا طریقہ کار
دوسری طرف دولت مند کے پاس تمام وسائل موجود ہوتے ہیں لیکن اس کی زندگی میں سست روی اور وقت کا زیاں عام سی بات ہوتی ہے۔وہ اپنی دولت و عزت کے نشے میں اپنی ذات کے سوا کسی اور کو دیکھنے پر توجہ نہیں دیتا جبکہ اس کے اردگرد ایسے بے شمار لوگوں کا ہجوم ہوتا ہے جو اس کی توجہ اور دولت سے فیضیاب ہو سکتے ہیں لیکن وہ ایسا نہیں کرتا۔
:اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنا
قدرت نے نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا ہے اس اعلی درجے کی بنا پر اس کی ذمہ داری یہ ہے کہ تعلیم ،صحت ، خوراک کے حوالے سے ہر وہ شخص کا خیال رکھے جو مستحق ہے۔ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی محتاج کو معذور نہیں بناؤ بلکہ اُ سے اوزار خرید کر دو تاکہ وہ محنت کر کے اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ بھر سکے۔ اس طرح مفت تعلیمی عمل کے ذریعے سے غریب کی مؤثر انداز میں مدد کی جا سکتی ہے۔ کیونکہ وہ علم کا شعور پانے کے بعد اپنی محرومی دور کرسکتا ہے ۔اسی طرح ایک بیمار شخص کی مدد کرکے اسے نئی زندگی کی نوید بھی سنائی جا سکتی ہے وہ اپنی بیماری سے تندرست ہو کر اپنی فیملی کے لیے کمائی کا ذریعہ بن سکتا ہے ایسے دولت مند افراد جو مثبت سوچ کے محتمل ہیں وہ ایسے فلاحی ادارے، ڈسپنسری ، ہسپتال کے قیام سے غریب افراد کو تندرستی دلانے کا سبب بن سکتے ہیں۔
:غریب کی روداد
غریب کے گھر میں غذا کی کمی ایک عام سی بات ہے ۔آئے دن اس کے گھر کا راشن ختم ہو جاتا ہے اور وہ نوکری ، بیماری ، تعلیم کی کمی کی وجہ سے روزگار سے محروم ہوتا ہے جس وجہ سے اس کے گھر میں فاقے ہوتے ہیں اگرپڑوس میں موجود لوگ خبرگیری رکھتے ہیں تو وہ ان کی مدد کر دیتے ہیں لیکن کسی مدد کون کب تک کر سکتا ہے ۔ایسے افراد کی مدد کے لیے ضروری ہے کہ اس کےگھر علاقے ، محلے کے مسائل کا حل نکالا جائے اور یہ ذمہ داری موجودہ حکومت پر بھی عائد ہوتی ہے اور دولت مند افراد پر بھی اس لیے ان کا حصہ بن کر موثر طریقے سے مدد کریں۔میرے خیال میں مدد کرنے کے لئے بہت زیادہ دولت کا ہونا ضروری نہیں بلکہ مدد کے لئے سچے جذبے اور خوف خدا کا ہونا ضروری ہے ایک شخص اپنی استطاعت کے مطابق غریب کی مدد کر سکتا ہے۔
:سادہ ذندگی گزاریں
ہرشخص کو کسی بھی ملک سے غربت کی شرح کو کم کرنے کے لئے عام آدمی کی طرح سادہ زندگی گزارنے کا درس دیا جائے اور ملک کی تعلیمی پالیسی میں دولت مند اورغریب کے فرق کو ختم کیا جائے اس طرح پروان چڑھنے والی نسلیں حالات کو سمجھتے ہوئے خود بھی سکون پائیں گیئں اور دوسرے کے لئے بھی اطمینان و سکون کا باعث بنیں گیئں۔