شنیرا اکرم کا ملازم کی بے عزتی کرنے والی خاتون کو چیلنج
اسلام علیکم..
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم کی اہلیہ شنیرا اکرم جو کہ ایک سفید فام خاتون ھیں نے ایک نجی ریسٹورنٹ کے مینجر کی وائرل ویڈیو دیکھی جس میں اس مینجر کی انگریزی کا مذاق اڑانے والی دو خواتین کو انگریزی زبان بولنے کا چیلنج دے دیا.
ھوا یوں کہ گزشتہ روز اسلام آباد کے ایک نجی ریستوران کی دو خواتین مالکان کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں دونوں خواتین نے مل کر اپنے مینجر کی انگریزی زبان کا مذاق اڑایا اور یہ سب ویڈیو ریکارڈنگ بھی ہو رہا تھا..
یہ ویڈیو دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر آگ کی طرح پھیل گئی اور سوشل میڈیا عوام کے ساتھ ساتھ ملک کی معروف شخصیات نے بھی ان دو خواتین کو ملازم کی انگلش کا مذاق اڑانے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا..
ایک سوشل میڈیا خاتون جن کا نام آمنہ خان ھے انہوں نے ویڈیو پر طنز کرتے ہوئے یہ کہا کہ’’
(کیونکہ ہم مالک ہیں اور ہم بور ہورہے تھے اس لئے ھم نے ٹائم پاس کے لئے سوچا کہ چلو ہم ایک ملازم کی انگلش زبان کا مذاق اڑاتے ہیں جو ہمارے ساتھ تقریباً 9 سال سے کام کررہا ھے)
دوستوں.. وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دونوں خواتین پہلے انگلش میں اپنا اور اپنے مینجر کا میں تعارف کرواتی ہیں
اور مینجر سے ان کے کام کے متعلق سوال پوچھتی ہیں جس پر مینجر کہتے ہیں کہ وہ تقریباً 9 سال سے اس ریستوران میں کام کر رہا ھے..
جس پر ایک خاتون پوچھتی ھے آپ نے اب تک انگلش کی کتنی کلاسز لی ہیں اور یہی خاتون مینجر سے انگریزی میں اپنا تعارف کروانے کے لیے کہتی ھے, جس پر ریسٹورانٹ کا مینجر ہچکچاتے ہوئے شرم سے بمشکل ایک جملہ ہی بول پاتے ہیں.
جس پر خاتون نہایت توہین آمیز انداز میں ہنستے ہوئے اس مینجر کا مذاق اڑاتے ہوئے بولتی ھے (یہ ہمارے مینجر ہیں جو ہمارے ساتھ 9 سال سے کام کر رھے ہیں) اور یہ ان کی بہترین انگلش ہے جو یہ بولتے ہیں….
اور اس ٹوئٹ کے بعد اسی طرح کی مزید ٹوئٹس بھی دیکھنے میں آئیں ھیں.
سوشل میڈیا صارفین کے ساتھ ساتھ وسیم اکرم کی اہلیہ شنیرا اکرم نے بھی اپنے ٹوئٹر پر ریستوران کی دونوں مالکن خواتین کی اس حرکت کی شدید مذمت کی اور اس ملازم کا دفاع کرتے ہوئے اسے (ہیرو) قرار دیا..
اس کے علاوہ شنیرا اکرم نے اپنے انسٹاگرام اسٹوری پر وائرل ہونے والی ویڈیو بھی شیئر کی اور ان دونوں خواتین پر طنز کرتے ہوئے کہا (میں بھی بور ہورہی ہوں لہذا میں آپ دونوں خواتین کو انگریزی میں مقابلہ کرنے کا چیلنج دیتی ہوں)
کاش ان خواتین کو انگریزی کے بجائے عزت کرنا سکھایا ہوتا..